سیول نیوکلیئر واجبات قانون میں تبدیلی کی تردید

نئی دہلی ۔ 27 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) معتمد خارجہ سجاتا سنگھ اور وزارت خارجہ کے دیگر عہدیداروں نے دعویٰ کیا ہیکہ سیول واجبات نیوکلیئر تباہ کاریوں کے قانون 2010ء میں کوئی تبدیلیاں نہیں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند نے حکومت امریکہ کو اس حساس دفعہ 46 پر کوئی تیقنات نہیں دیئے ہیں جس کی وجہ سے سربراہ کنندوں کو واجبات کی ادائیگی کی ذمہ داری سے استثنیٰ حاصل ہوسکے لیکن حکومت ہند حکومت امریکہ کو ترغیب دینے میں کامیاب رہی۔ وضاحت کی کمی کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا ہورہی ہیں کہ قانون نیوکلیئر واجبات 2010ء میں تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاہدہ میں حکومت ہند نے سیاسی اختلافات یا عالمی مواقع کو پیش نظر نہیں رکھا۔ سابق ایٹمی توانائی باقاعدگی بورڈ کے صدرنشین اے گوپال کرشنن نے شک و شبہ ظاہر کیا کہ اس معاہدہ سے ہندوستانی صارفین یا ٹیکس دہندگان کو کوئی فائدہ پہنچے گا کیونکہ 244 ملین امریکی ڈالر مالیتی انشورنس پول کا قیام قبل ازیں حکومت کے پیش نظر نہیں تھا۔ اس کا بوجھ لازمی طور پر ہندوستانی ٹیکس دہندگان پر عائد ہوگا۔ غیرملکی ری ایکٹر پیداوار کنندہ جو ادائیگی سے بچ جائے گا، حادثات کی صورت میں نقصانات کی پابجائی انشورنس پول سے کی جائے گی۔ قبل ازیں نقصانات کی پابجائی کی ذمہ داری نیوکلیئر ری ایکٹر سربراہ کنندہ غیرملکی کمپنیوں پر عائد کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اس بارے میں زیادہ واضح بیان دینا چاہئے۔