حیدرآباد 4 جنوری ( پی ٹی آئی ) نئی پارٹی کے قیام کی افواہوں کو ختم کرتے ہوئے چیف منسٹر مسٹر این کرن کمار ریڈی نے آج کہا کہ سیما آندھرا سے تعلق رکھنے والے کانگریس کے ارکان اسمبلی اور قائدین 23 جنوری کے بعد دو روزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے اپنے ’’ مستقبل ‘‘ کے تعلق سے تبادلہ خیال کرینگے ۔ آج اسمبلی اجلاس کے بعد میڈیا سے غیر رسمی بات چیت کرتے ہوئے کرن کمار ریڈی نے کہا کہ کئی ارکان اسمبلی اور قائدین نے اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ ان کا ریاست کی تقسیم کے بعد کانگریس میں کوئی مستقبل نہیں ہے ۔ جب وہ مشرقی گوداوری ضلع کو گئے تھے اس وقت ارکان اسمبلی اور کئی قائدین نے ان کی ناراضگی کا اظہار کیا تھا ۔ وہ ( کرن کمار ریڈی ) ان ناراض قائدین سے کہہ چکے ہیں کہ ہم 23 جنوری کے بعد دو دن کیلئے بیٹھ کر اپنے مستقبل پر تبادلہ خیال کرینگے ۔
ان کی جانب سے ایک نئی سیاسی جماعت کے قیام کے تعلق سے سوال پر چیف منسٹر نے کہا کہ جو طئے ہوچکا ہے اس سے آگے کچھ نہیں ہے ۔ اس سے آگے صرف میڈیا کی قیاس آرائیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایسا مسئلہ نہیں ہے جس پر ایسی آسانی کے ساتھ تبادلہ خیال کیا جاسکے ۔ ہم کو پہلے اس کے اثرات اور دیگر امور پر غور کرنا چاہئے ۔ سبھی باتوں و پہلووں کو نظر میں رکھنا چاہئے ۔ یہ ایسا مسئلہ ہے جو کئی افراد سے تعلق رکھتا ہے ۔ کچھ ارکان اسمبلی کے کانگریس سے انحراف سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ تین سال قبل ان کے چیف منسٹر بننے کے بعد سے 30 ارکان اسمبلی انحراف کرچکے ہیں تاہم وہ اس کو روک نہیں سکتے ۔ انہوں نے تاہم کہا کہ اب انہیں ایسی کوئی اطلاع نہیں ہے کہ مزید ارکان اسمبلی انحراف کرنا چاہتے ہیں۔
کرن کمار ریڈی نے اس خیال سے اتفاق نہیں کیا کہ وہ کانگریس ہائی کمان کی ایما پر ہی تلنگانہ ریاست کی انتہائی شدت کے ساتھ مخالفت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایسا ہوتا تو وہ کانگریس ورکنگ کمیٹی کے فیصلے سے اختلاف کیوں کرتے ۔ چیف منسٹر حالیہ وقتوں میں مسلسل کہتے رہے تھے کہ کئی عوامل ایسے ہیں جن کی وجہ سے ریاست کی تقسیم ممکن نہیں ہوگی ۔ ان سے جب سوال کیا گیا کہ آیا وہ اب بھی اسی موقف پر قائم ہیں تو انہوں نیراست کوئی جواب دینے سے گریز کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وہ مستقبل کی پیش قیاسی نہیں کرسکتے ۔ آگے دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے ۔ ان اطلاعات پر کہ وہ 23 جنوری کو صدارتی بل کی واپسی کی مہلت ختم ہوتے ہی اسمبلی کی تحلیل کی سفارش کرنے کا بھی منصوبہ رکھتے ہیں چیف منسٹر نے کہا کہ دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے ۔