ہائی کورٹ کی ٹریفک پولیس پر برہمی ، نوجوان کو 500 روپئے کا جرمانہ
حیدرآباد ۔ 21 ۔ فروری ( سیاست نیوز ) ۔ گاڑی چلانے کے دوران سیل فون پر بات پر ایک نوجوان کو چار دن کی سزاء کے سائبر IV اسپیشل میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ کے احکام کو تلنگانہ ہائیکورٹ کی ڈیویژن بنچ نے کالعدم قرار دیا اور نوجوان پر 500 روپئے کا جرمانہ عائد کیا ۔ ہائیکورٹ کے بنچ نے اس احساس کا اظہار کیا کہ چھوٹے جرم پر جیل کی سزا کسی شخص کو دینا مناسب نہیں ہے ۔ اگر وہ چھوٹے جرم پر جیل کی سزا کا سامنا کریگا تو سماج اس کو مجرم کے طور پر دیکھے گا جس کے نتیجہ میں اس کے خاندان کے تمام ارکان کو دکھ کا سامنا کرنے پڑیگا اگرچیکہ گاڑی چلانے کے دوران سیل فون کا استعمال جرم ہے ۔ تاہم ایسے شخص کو انتباہ کے طور پر ابتداء میں جرمانہ عائد کرنا بہتر ہے ۔ اس کے بجائے نچلی عدالت نے نوجوان کو جیل کی سزا دیتے ہوئے اختیارات کا بیجا استعمال کیاہے یہ بنچ جسٹس رگھویندرا سنگھ چوہان اور جسٹس ٹی امرناتھ گوڑ پر مشتمل تھی جس نے پی رماکانت کی جانب سے داخل کردہ درخواست پر یہ احکامات صادر کئے ۔ درخواست گزار نے سیل فون پر ڈرائیورنگ کے مبینہ جرم پر ان کے بھانجے ایم وی بھردواج کو چار دن کی سادہ قید کی سزا کے نچلی عدالت کے احکام کو کالعدم قرار دینے کی خواہش کرتے ہوئے درخواست داخل کی تھی ۔ درخواست گزار کے وکیل پی ششی دھر نے کہا کہ نچلی عدالت کے مجسٹریٹ نے روایتی انداز میں یہ سزا سنائی ہے ۔ انہوں نے اپنے بچاو کیلئے ملزم کو موقع نہیں دیا پولیس نے بھردواج کی بائیک کو ضبط کرتے ہوئے انہیں ہدایت دی تھی کہ وہ عدالت کے سامنے جرم کا اعتراف کریں جس پر عدالت جرمانہ عائد کریگی ۔ تب ہی وہ گاڑی واپس لے سکتے ہیں بصورت دیگر اس کیس کی سماعت تک گاڑی پولیس کے پاس رہیگی عواقب جانے بغیر درخواست گذار کے بھانجے نے اپنے جرم کا اعتراف کرلیا جس پر مجسٹریٹ نے ان کو چار دن کی سزا کے احکام جاری کئے جس کے بعد انہیں چرلہ پلی جیل بھیج دیا گیا ۔