یوگی حکومت کے فیصلہ میں مظفر نگر فسادات سے متعلق 131 مقدمات بھی شامل
لکھنئو۔22مارچ ( سیاست ڈاٹ کام ) اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت نے ایسے تمام مقدمات سے دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے جو کسی سیاسی مقصد براری کیلئے درج کئے گئے ہوں۔ ریاستی وزیر قانون برجیش پاٹھک نے آج یہ بات بتائی۔وزیر موصوف مظفر نگر اور ریاست کے دوسرے حصوں میں پیش آئے فسادات سے متعلق درج کئے گئے کیسیس کے حوالے سے ذرائع ابلاغ کے سوالات کا جواب دے رہے تھے ۔اطلاع ہے کہ اترپردیش میںبی جے پی کی یوگی حکومت نے مظفر نگر اور شاملی فسادات سے متعلق 131 مقدمات کو ختم کرنے کا عملشروع کر دیا ہے۔ 2013 کے ان فسادات میں 13 قتل اور 11 قتل کی کوشش کے مقدمات درج کئے گئے ہیں۔واضح رہے کہ کئی ایسے مقدمات بھی ہیں جن میں سنگین جرائم کی دفعات لگائی گئی ہیں۔ ان میں کم سے کم سات سال جیل کی سزا کا التزام ہے۔آئی پی سی کی دفعہ 153 اے کے ہیں جو مذہبی جنون پھیلانے کے الزام میں درج کئے گئے ہیں۔ دو معاملات دفعہ 295 کے تحت درج ہیں جو جان بوجھ کر یا غلط ارادہ سے کسی مذہب یا مذہبی عقیدے کی توہین کو لے کر درج ہیں۔ستمبر 2013 میں مظفر نگر اور شاملی علاقوں میں بھڑکے فسادات میں کم سے کم 62 افراد مارے گئے تھے اور ہزاروں افراد کو اپنے گھروں کو چھوڑنا پڑا تھا۔ تشدد کے مدنظر اس وقت کی سماجوادی پارٹی کی حکومت نے مظفر نگر اور شاملی پولیس اسٹیشنوں میں تقریبا 1455 افراد کے خلاف 503 مقدمات درج کرائے تھے۔ریاست میں بی جے پی کی حکومت بننے کے بعد سے ہی فسادات میں درج کیس واپس لینے کامطالبہ کیا جارہا تھا ۔ اس بارے میں بی جے پی رکن پارلیمنٹ سنجیو بالیان اور بڑھانا کے رکن اسمبلی امیش کوشک کی قیادت میں مظفر نگر اور شاملی کے نمائندوں نے گزشتہ 5 فروری کو چیف منسٹر آدتیہ ناتھ سے ملاقات کی تھی جس میں سی ایم سے 179 مقدمات کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔واضح رہے کہ ان تمام معاملات میں ملزم ہندو طبقہ سے ہیں