سیاسی ، سماجی اور معاشی معاملوں میں 2017 یادگار

ڈیجیٹل انڈیا کے بجائے مذہبی تعصبیت کو پروان ، عام آدمی بدحال
حیدرآباد ۔ یکم ۔ جنوری : ( ایجنسیز ) : سماجی ، روایتی ، اقتصادی ، سیاسی ، مذہبی کے بشمول کئی معاملوں میں سال 2017 یادگار رہے گا ، سال کے وسط میں اترپردیش میں چچا ۔ بھتیجا و باپ بیٹا کے درمیان ابھرے تنازعہ نے یو پی کی سیاست میں بھونچال لادیا ۔ کمنڈل دھاری بابا ( سادھو بابا ) یو پی کے چیف منسٹر بن گئے ۔ پھر وہاں سیاست کی جگہ مذہب نے لے لیا ، اور مذہبی تعصبیت کا آغاز ہوگیا ۔ ترقی ، غریبی ، روزگار کے بجائے گائے پوجا ، سورج پوجا ، گنگا آرتی ، ایودھیا میں دیپاولی منانے کی روایات شروع کردی گئی ۔ ڈیجیٹل انڈیا میں قدیم روایت کا آغاز ہوگیا ۔ بہار میں چچا ۔ بھیتجا والا اتحاد بھی ناکام رہا ۔ گذشتہ برس کے نوٹ بندی کی طرح اس سال کا معاشی دھماکہ جی ایس ٹی تھا ، چھوٹے موٹے تاجرین سے لے کر عام آدمی کو بھی جی ایس ٹی نے مسائل سے دوچار کردیا ۔ تجارت کم ہوگئی ۔ پیداوار میں بھی کمی واقع ہوئی ۔ صنعتوں اور فیکٹریوں میں ملازمین کی کٹوتی ہونے لگی ۔ اس کے باوجود نہ جانے کیسے معاشی ترقی کا ڈھنڈورا پیٹا گیا اور ظاہر کیا گیا کہ ملک میں جی ڈی پی میں قابل اطمینان اضافہ ہورہا ہے ۔ عالمی بینک نے بھی ہندوستانی معیشت کی ستائش کی ۔ وہ تو شکر ہے گجرات انتخابات کا کہ سنٹرل ہائی کمان نے ایک بار جی ایس ٹی پر نظر ثانی کیا اور درجنوں اشیاء کو بھاری ٹیکس 28 فیصد سے نکال کر اسے 18 فیصد یا 12 فیصد کردیا ۔ سال کے درمیان چین کا ڈوکلام ڈراما بھی خوب چرچا میں رہا ، اس سال بھنسالی لیلا کو کرنی سینا نے ممکنہ حد تک کنٹرول کرنے کی کوشش کی ۔ بھنسالی پر تاریخ سے چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا گیا ۔ حد تو یہ ہوگئی کہ ایک تنظیم نے پدماوتی کا کردار ادا کرنے والی دیپکا کی ناک کاٹنے کا حکم جاری کیا ۔ اس سال آمدنی سے زیادہ جائیداد رکھنے والے بہار کے ایک خاندان پر آئی ٹی و ای ڈی محکمہ پوری طرح مہربان رہا، جاتے جاتے یہ سال کانگریس کے نوجوان لیڈر کے لیے بہت اچھا رہا ۔ انہیں کسی مشقت کے بغیر کانگریس کی صدارت ، وراثت میں مل گئی ۔ سال 2017 گھپلے ، گھوٹالے بازوں کے لیے کھٹے میٹھے والا رہا ، موجودہ 4G کے دور میں 2G کے ایک گھوٹالے کا فیصلہ ہوا اور سابق وزیر اے راجا اور سابق رکن پارلیمنٹ کنی موجی اور دیگر کو بے قصور قرار دیا گیا ۔ ایسے ہی ایک بہتر خبر دسمبر میں آئی کہ مہاراشٹرا کے چوہان صاحب کو آدرش سوسائٹی گھوٹالہ میں بڑی راحت مل گئی ۔ اس طرح ان لوگوں کے ہیپی نیو ایر دس دن پہلے ہی ہوگیا ۔ دونوں واقعے پر گھوٹالے بازوں کو عدالت سے کافی امیدیں بندھ گئی تھیں ۔ لیکن 1996 کے چارہ گھوٹالہ پر فیصلہ خلاف میں آگیا اور ہیپی نیو ایر پارٹی بھی جیل میں ہی منانی پڑی ۔ سال کے آخر میں بی جے پی نے ہانپتے ہانپتے گجرات و ہماچل پردیش میں حکومت بنا ہی لی ۔ گذشتہ سال بھی ’ اچھے دن ‘ اور ’ وکاس ‘ ( ترقی ) کی تلاش لگاتار جاری رہی ۔۔