سکیوریٹی فورسیس کو برہان وانی کی موجودگی کا علم نہیں تھا

قبل از وقت اطلاع مل جاتی تو آج صورتحال بالکل مختلف ہوتی ۔ چیف منسٹر محبوبہ مفتی کاادعا
سرینگر 28 جولائی ( سیاست ڈاٹ کام ) چیف منسٹر جموں و کشمیر محبوبہ مفتی نے آج ادعا کیا کہ سکیوریٹی فورسیس کو 8 جولائی کے انکاؤنٹر کے وقت وہاں حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی موجودگی کا علم نہیں تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہر کسی کو ہر ایک انکاؤنٹر کے تعلق سے ہر بات کس طرح معلوم ہوسکتی ہے ۔ چیف منسٹر نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جہاں تک ان کی بات ہے اور جو وہ جانتی ہیں جو پولیس اور فوج سے انہوں نے سنا ہے وہ یہی ہے کہ وہ صرف یہ جانتے تھے کہ تین عسکریت پسند مکان کے اندر ہیں تاہم انہیں یہ علم نہیں تھا کہ یہ تینوں کون ہیں اور ان کی شناخت کیا ہے ۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ اگر سکیوریٹی فورسیس کو یہ پتہ ہوتا کہ وہاں برہان وانی موجود ہے تو یہ ممکن تھا کہ آج صورتحال وہ نہ ہوتی جو اب ہے ۔ یہ انکاؤنٹر اننت ناگ ضلع میں کوکیرناگ علاقہ میں پیش آیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ان کا یہ احساس ہے کہ اگر وہ جانتے کہ وہاں برہان وانی موجودہے تو پھر آج یہ صورتحال نہ ہوتی ۔ اگر ایسے وقت جب ریاست میں حالات بحیثیت مجموعی بہتر ہو رہے ہیں تو پھر اس صورتحال کو ایک اور بہتری کا موقع سمجھا جاسکتا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اور انٹلی جنس ایجنسیوں کا یہ کہنا ہے کہ وہ یہ نہیں جانتے تھے کہ مکان کے اندر دہشت گرد کون ہیں۔ چیف منسٹر نے کہا کہ حکومت کو صورتحال پر قابو پانے کیلئے اقدامات کرنے مناسب وقت نہیں مل سکا ہے جس طرح پارلیمنٹ حملہ پر سزا پانے والے افضل گرو کو دی گئی پھانسی کے وقت ملا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جب افضل گرو کو پھانسی دی گئی تھی تو اس وقت چیف منسٹر عمر عبداللہ کو اس کا علم تھا اسی لئے انہوں نے قبل از وقت تمام انتظامات کرلئے تھے ۔ ہم کو وانی کے انکاؤنٹر کا کچھ علم نہیں تھا اور ہمیں سب کچھ اچانک پتہ چلا ہے ۔ اس کے باوجود ہم نے کرفیو نافذ کرنے کی کوشش کی تھی تاکہ بچے سڑکوں پر باہر نہ نکل سکیں۔ وادی کشمیر میں 8  جولائی کو ہوئے برہان وانی انکاؤنٹر کے بعد سے احتجاج اور جھڑپوں کا سلسلہ چل رہا ہے اور اب تک اس میں 47 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ کم از کم 5,500 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ زخمیوں میں تین ہزار سکیوریٹی اہلکار بھی شامل بتائے گئے ہیں۔