اقوام متحدہ۔ 26 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) اقوام متحدہ ہیڈکوارٹرس کے روبرو سکھوں اور پٹی دار طبقہ کے حامیوں پر مشتمل گروپ نے احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ وزیراعظم نریندر مودی اقوام متحدہ خصوصی چوٹی اجلاس میں جامع ترقی پر خطاب کرنے والے تھے۔ ’’سکھوں کیلئے انصاف ‘‘تنظیم کے بیانر تلے 200 سے زائد سکھوں نے پنجاب میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا الزام عائد کرتے ہوئے علیحدہ خالصتان کیلئے 2020ء میں ریفرنڈم کا مطالبہ کیا۔ ان احتجاجیوں نے مخالف ہندوستان اور مخالف مودی نعرے لگائے۔ انہوں نے عالمی ادارہ پر زور دیا کہ ان کے مطالبہ کو پورا کرنے کیلئے اقدامات کرے۔ اس تنظیم کے لیڈر بخشش سنگھ سندھو نے دعویٰ کیا کہ اقلیتوں بالخصوص عیسائیوں ، سکھوں اور مسلمانوں کے حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہوئی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک علیحدہ احتجاج بھی اسی مقام پر کیا گیا جہاں گجرات سے تعلق رکھنے والے پٹی دار طبقہ کے ارکان جمع تھے۔ انیل پٹیل نے کہا کہ ہم پولیس مظالم کے معاملے میں انصاف چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تقریباً 4 ہزار نوجوان اس وقت پولیس تحویل میں ہیں اور بے قصور افراد پر پولیس ظلم کیا جارہا ہے۔ یہ احتجاجی سردار پٹیل گروپ (گجرات) کی اسپورٹس ٹوپی پہنے ہوئے تھے جو ریاست میں پٹیل طبقہ کو تحفظات کیلئے تحریک کی قیادت کررہی ہے جہاں یہ دو احتجاجی مظاہرے جاری تھے، وہیں کچھ فاصلے پر پٹیل طبقہ کا ایک گروپ انڈین ڈائمنڈ اینڈ جیم اسٹون انڈسٹری (نیویارک) کے بیانر تلے مودی کے خیرمقدم کیلئے موجود تھا۔
سلیکان ویلی میں مودی کو خطاب سے روکنے عدالت میں درخواست
اس دوران امریکہ میں سکھوں کے ایک حقوق کیلئے سرگرم ’’سکھ فار جسٹس‘‘ (ایس ایف جے) نے کیلیفورنیا کی عدالت میں ایک درخواست دائر کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی کے 27 ستمبر کو سلیکان ویلی میں خطاب کی اجازت نہ دینے کی خواہش کی۔ اس گروپ نے ہندوستان میں جبری مذہبی تبدیلی کا الزام عائد کرتے ہوئے یہ دعویٰ کیا کہ مودی کیلئے عوامی استقبالیہ کیلئے ایک ایسے موقع کیلئے استعمال کیا جائے گا جہاں تشدد بھڑک سکتا ہے اور بالخصوص جبری مذہبی تبدیلی کی جاسکتی ہے۔ عدالت نے پروگرام کے منتظمین کو اس ضمن میں سمن جاری کیا ہے۔