حیدرآباد ۔ 27 ۔ مارچ : ( سیاست نیوز ) : شہر میں سڑک کے کنارے فروخت کیے جانے والے اشیائے خورد و نوش عوامی صحت کے لیے کس حد تک نقصان دہ ہیں اس کے متعلق شعور بیداری مہم ناگزیر ہے ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے اختیار کردہ خاموشی کے سبب عوامی صحت کے لیے نقصان کا باعث یہ اشیائے خورد و نوش شہر میں دھڑلے سے فروخت کئے جارہے ہیں اور ان کے خریداروں کو اس بات کا احساس بھی نہیں ہے کہ وہ بھوک مٹانے یا زبان کے چٹخاروں کے لیے زہر کا استعمال کررہے ہیں ۔ شہر کے مختلف علاقوں بالخصوص نواحی علاقوں میں جہاں لوگوں کی آمد و رفت بہت کم ہوا کرتی ہے وہ علاقے جانوروں کی چربی سے تیل کی تیاری کے مراکز بنے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود بلدی حکام کی لاپرواہی شہریوں کی زندگی کے لیے خطرہ بنتی جارہی ہے ۔ حالیہ دنوں میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس طرح کے باضابطہ کارخانے چلائے جارہے ہیں جہاں پر جانوروں کی چربی سے تیل تیار کیا جاتا ہے اور اس تیل کی کھپت سب سے زیادہ سڑک کے کنارے ٹھیلہ بنڈیوں پر دستیاب ہونے والی اشیائے خورد و نوش کے مقامات ہیں ۔ جو انتہائی سستے داموں پر اس تیل کو خریدتے ہیں اور سستے داموں میں اشیائے خورد و نوش فروخت کرتے ہیں ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے عہدیداروں کے بموجب دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں تقریبا 800 سڑک کے کنارے اشیائے خورد و نوش فروخت کرنے کے مراکز ہیں ۔ مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کی جانب سے سالانہ کارروائی کے نام پر ایک فیکٹری کو مہر بند یا مقفل کرتے ہوئے یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ بلدیہ متحرک ہے لیکن بلدی عہدیدار اور پولیس اس طرح کی سرگرمیوں میں ملوث افراد کو حراست میں لے لیتے ہیں اور تیار کردہ ملاوٹ شدہ تیل یا چربی کا تیل ضبط کرلیا جاتا ہے مگر گرفتار شدہ تیار کنندگان سے یہ دریافت نہیں کیا جاتا کہ ان کے خریدار کون ہیں اور وہ کسے یہ زہریلا مادہ فروخت کرتے ہیں ؟ تاکہ شہریوں کو اس طرح کے زہریلے مادہ کو فروخت کرنے والوں کے متعلق آگاہ کیا جاسکے ۔ باوثوق ذرائع کے بموجب پرانے شہر کے بھی بعض علاقوں میں اس طرح کے کارخانے چلائے جارہے ہیں جہاں جانور کی چربی سے تیل تیار کرتے ہوئے ہوٹلوں اور سڑک کے کنارے اشیائے خورد و نوش فروخت کرنے والوں کو بیچا جاتا ہے ۔ ذرائع کے بموجب اب اس تیل تیار کرنے والے گروہوں نے شہر میں اڈلی دوسہ کلچر کو فروغ پاتے دیکھ مسکہ بھی تیار کرنا شروع کردیا ہے اور انتہائی فاسد مادوں سے تیار کیا جانے والا یہ نقلی مسکہ انسانی زندگی کے لیے بے حد مضر ہے مگر اس کے باوجود نقلی تیل و مسکہ تیار کرنے والے اور اشیائے خورد و نوش فروخت کرنے والے چند روپیوں کے لیے انسانی زندگیوں سے کھلواڑ کے مرتکب بن رہے ہیں ۔ محکمہ پولیس و بلدیہ اگر دونوں شہروں کے نواحی علاقوں میں جاری ان سرگرمیوں کے خلاف مہم کا آغاز کرتی ہے تو ایسی صورت میں نہ صرف شہریوں کو صحت مند زندگی حاصل ہوگی بلکہ اس طرح کے کارخانوں سے حکومت کو ہورہے نقصانات سے بھی بچا جاسکے گا ۔ پکوان میں تیل ایک ایسا جز ہے جس کے بغیر پکوان بالخصوص سڑک کے کنارے دستیاب ہونے والے تیار غذائی اشیاء جس میں تلن زیادہ ہوتی ہے ان میں بغیر تیل کے کوئی شئے تصور نہیں کی جاتی ۔ ماہرین کے بموجب نقلی اور چربی کے تیل میں تیار کردہ غذائی اشیاء کی بآسانی پہچان ممکن ہے بشرطیکہ غذا استعمال کرنے والے اس کے ٹھنڈا ہونے کا انتظار کریں ۔ مگر عموماً اس تیل کا استعمال ایسی ہی چیزوں میں کیا جاتا ہے جسے لوگ گرماگرم کھانا پسند کرتے ہیں ۔۔