ضرورت ہے تو صرف اِک حوصلے کی
کٹھن راہوں میں آسانی بہت ہے
سڑک حادثات ، سنگین مسئلہ
ہندوستان بھر میں مرکز و ریاستی حکومتوں اور ٹریفک پولیس کی لاکھ کوششوں کے باوجود سڑک حادثات اور اس میں ہونے والی اموات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ نئے سال کی آمد ہوئے صرف 4 دن گذرے ہیں اور ان چار دنوں میں ملک کے مختلف مقامات پر تقریباً 2,000 افراد سڑک حادثات میں اپنی زندگیوں سے محروم ہوگئے۔ ان میں نوجوانوں کی اکثریت ہے۔ سرکاری و غیرسرکاری اعداد و شمار کا جائزہ لینے پر پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں فی گھنٹہ 16 تا 20 لوگ سڑک حادثات کا شکار ہوکر موت کی نیند سوجاتے ہیں۔ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو (NCRB) کے مطابق سال 2013ء میں پیش آئے 4.86 لاکھ سڑک حادثات میں 1,37,423 افراد ہلاک ہوئے سال 2014ء میں سڑک حادثات کی تعداد 4.89 لاکھ رہی جن میں 1.41 لاکھ سے زائد ہلاکتیں ہوئیں جبکہ 4 لاکھ 80 ہزار افراد زخمی ہوئے۔ ان زخمیوں میں ایسے بے شمار افراد ہیں جو مستقل طور پر معذور ہوئے ہیں۔ سال 2015ء میں بھی سڑک حادثات میں اضافہ درج کیا گیا۔ سب سے تشویشناک بات یہ ہے کہ سڑک حادثات میں دیڑھ لاکھ کے قریب جو اموات ہوئیں، ان میں نوجوانوں کی اکثریت ہے۔ وزارت روڈ ٹرانسپورٹ و ہائی ویز کی جانب سے سال 2014ء کے اختتام پر ایک رپورٹ جاری کی گئی تھی جس میں یہ دہلا دینے والا انکشاف کیا گیا تھا کہ سڑک حادثات میں ایک سال کے دوران 75,000 ایسے افراد مارے گئے جن کی عمریں 15 اور 34 سال کے درمیان تھیں، اس کا مطلب یہ ہوا کہ سڑک حادثات میں زیادہ تر نوجوان ہی اپنی زندگیوں سے محروم ہورہے ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا تھا کہ سڑک حادثات کے مہلوکین میں 80% مرد ہوتے ہیں۔ دوسری جانب مرکزی و ریاستی حکومتیں اور ٹریفک پولیس اور دیگر سرکاری ادارے اس بات کا دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ عوام کو خطرناک ڈرائیونگ سے باز رکھنے اور انہیں حادثات سے محفوظ رکھنے کیلئے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ساتھ ساتھ سوشیل نیٹ ورکنگ سائیٹس کے ذریعہ شعور بیداری مہم چلا رہے ہیں۔ مختلف پروگراموں کا انعقاد عمل میں لایا جارہا ہے تاہم ان اقدامات و کوششوں کے باوجود عوام پر اس کا کوئی اثر نہیں ہورہا ہے۔ وہی رفتار بے ڈھنگی والا معاملہ ہے۔ کل ہی شہر حیدرآباد کے دو نوجوان شہر کے باہر کار حادثہ میں جاں بحق ہوگئے اور ان کے ساتھی شدید زخمی ہوگئے۔ سڑک حادثہ کے اس واقعہ نے سارے شہر میں عوام کو مغموم کردیا ہے۔ ان نوجوانوں کے گھر والوں پر کیا گذر رہی ہوگی، اس بارے میں سوچ کر ہی دل دہل جاتا ہے۔ اس طرح کے دلخراش حادثات روز کا معمول ہیں۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسے حادثات پیش کیوں آتے ہیں اور ان میں اکثر نوجوان ہی ہلاک کیوں ہوتے ہیں؟ اس کا ایک ہی جواب ہے اور وہ ہے تیز رفتار گاڑی چلانے کی خطرناک عادت ،بیشتر نوجوان جب گھر سے نکلتے ہیں تو یہ بھول جاتے ہیں کہ گھر میں ان کے اپنے والدین، بھائی بہنیں، بیوی، بچے بھی ہیں، وہ میانہ روی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے کاریں یا موٹر سائیکل چلانے کے دوران بڑی بے صبری کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ نتیجہ میں جان لیوا سڑک حادثات کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اس سلسلے میں والدین کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے بچوں کو تیز رفتار ڈرائیونگ کے بھیانک اثرات سے وقت بہ وقت واقف کرواتے رہیں تاکہ ان میں ہمیشہ یہ احساس جاگزیں رہے کہ ہم بھی ایک ذمہ دار بیٹے، بھائی، شوہر، باپ اور شہری ہیں، نہ صرف شہر حیدرآباد سکندرآباد، سارے تلنگانہ یا آندھرا پردیش میں ہی تیز رفتار ڈرائیونگ کے بارے میں شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے بلکہ سارے ملک میں اس طرح کی شعور بیداری مہم میں شدت پیدا کرنے ضرورت ہے کیونکہ سڑک حادثات ہمارا اہم مسئلہ ہے۔ دنیا بھی اس سنگین مسئلہ سے دوچار ہے۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق سڑک حادثات میں زیادہ تر 15 تا 29 سال کے نوجوان موت کے منہ میں پہنچ جاتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق دُنیا میں سالانہ تقریباً ساڑھے تین لاکھ نوجوان سڑک حادثات کے باعث زندگیوں سے محروم ہوجاتے ہیں۔ ایسے میں خاص طور پر نوجوانوں میں یہ پیام عام کرنا ضروری ہے کہ زندگی بہت قیمتی ہوتی ہے، سڑکوں پر خود کی حفاظت دراصل دوسروں کی زندگیوں کی حفاظت کے مترادف ہے۔