سپریم کورٹ میں اٹارنی جنرل اور سینئر ایڈوکیٹ میں تکرار

یعقوب میمن ’’غدار‘‘ بچانے کیلئے مداخلت کے جواز کو چیلنج
نئی دہلی ۔29جولائی ۔ ( سیاست ڈاٹ کام )ممبئی دھماکوں کے مقدمہ میں جرم کے مرتکب یعقوب میمن کو کل دی جانے والی سزائے موت کے حکم پر التواء کی اپیل پر سپریم کورٹ میں سماعت کے آخری مرحلہ میں اٹارنی جنرل مکل روہنگی اور سینئر ایڈوکیٹ ٹی آر آندھیا روجینا کے درمیان تلخ بحث و تکرار ہوگئی ۔ اول الذکر نے مجرم کو غدار قرار دیتے ہوئے اس مقدمہ میں موخرالذکر کی بحث کے جواز کو چیلنج کیا۔ جب آندھیا روجینا نے یعقوب کی درخواست پر ان کے وکلاء کی بحث کے اختتام کے بعد اپنی بحث شروع کی ۔ اٹارنی جنرل نے جھنجلاکر کہا کہ ’’آپ کو مداخلت کاکوئی حق نہیں ہے ۔ جس پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے آندھیا روجینا نے برہمی کے ساتھ کہا کہ ’’رحم کی درخواست کسی کی مہربانی کی محتاج نہیں ہے ۔ بلکہ یہ مجرم کاد ستوری حق ہے اور تمام سوالات کے جواب کے بغیر کل صبح 7 بجے میمن کو پھانسی پر نہیں لٹکایا جاسکتا ‘‘ ۔ آندھیا روجینا نے استدلال پیش کیا کہ ’’اس (یعقوب میمن ) کی درخواست رحم ( گورنر مہاراشٹرا کے پاس ) ہنوز زیرغور ہے چنانچہ اس کو کس طرح پھانسی پر لٹکایا جاسکتا ہے ؟ ۔

 

اس دوران مکل روہنگی نے برہمی کے ساتھ جواب دیا کہ یہ مسئلہ یہاں سے تعلق نہیں رکھتا‘‘ ۔ اٹارنی جنرل نے سینئر ایڈوکیٹ کی مداخلت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے سوال کیا کہ ( ممبئی دھماکوں میں ہلاک ہوئے ) ان 257 اور سینکڑوں زخمی افراد کے دستور حق کے تعقل سے آپ کی کیا رائے ہے ۔ اٹارنی جنرل نے میمن کو غدار قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے بھی اپنے فیصلے میں ایسا ہی کہا ہے ۔ اس دوران کئی ماہرین قانون نے عدالتی ضابطہ پر سوالات اُٹھائے ہیں ۔ اندرانی جئے سنگھ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر ناخوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ مقدمہ میں انصاف نہیں کیا گیا ، میں سپریم کورٹ کی جانب سے ضابطہ کی موثر پابندی میں ناکامی کی مذمت کرتی ہوں ‘۔ سینئر ایڈوکیٹ ستیش مانے شنڈے نے کہاکہ ملک کے فوجداری انتظامیہ کی تاریخ کا یہ تاریک ترین دن ہے ۔ وہ ایک ایسے شخص کو پھانسی پر لٹکا رہے ہیں جس نے اس ملک کو ثبوت لایاتھا اور تحقیقات میں مدد کی تھی ۔