سبرامنیم سوامی کے الزامات پر کانگریس ارکان برہم، ایوان احتجاج سے دہل گیا، اجلاس متعدد مرتبہ ملتوی
نئی دہلی ۔ 27 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) بی جے پی نے اپنے دیرینہ منصوبہ کو روبہ عمل لاتے ہوئے 3,600 کروڑ روپئے مالیتی وی وی آئی پی آگسٹا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹرس معاملت میں بالآخر سونیا گاندھی کو ملوث کرنے کی کوشش کی اور اس (بی جے پی) کے نونامزد رکن پارلیمنٹ سبرامنیم سوامی نے آگسٹا ویسٹ لینڈ ہیلی کاپٹر معاملت میں سونیا گاندھی کا نام گھسیٹ ہی لیا جس پر راجیہ سبھا میں زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی۔ کانگریس کے ارکان برہمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایوان کے وسط میں جمع ہوگئے، جس کے نتیجہ میں تقریباً ایک گھنٹہ تک کارروائی مفلوج رہی۔ کانگریس کی صدر سونیا گاندھی نے سبرامنیم سوامی کے الزامات پر جوابی وار کرتے ہوئے اپنے اپنے اور اپنی پارٹی کے بعض قائدین کے خلاف عائد الزامات کو غلط اور بے بنیاد قرار دیتے ہوئے کہا کہ کردارکشی کی ایک کوشش ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ پر ان کے خلاف عائد الزامات سے وہ خوفزدہ نہیں ہیں۔ پارلیمنٹ ہاؤز میں اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے سونیا گاندھی نے حکومت سے سوال کیا کہ وہ دو سال سے اقتدار پر فائز رہنے کے باوجود کیا کررہی ہے اور مطالبہ کیا کہ اس معاملت پر جاری تحقیقات کو غیرجانبدارانہ انداز میں مکمل کیا جائے تاکہ سچائی منظرعام پر آسکے۔ اٹلی کی ایک عدالت نے سونیا گاندھی، ان کے پولیٹیکل سکریٹری احمد پٹیل اور فضائیہ کے سابق سربراہ ایس پی تیاگی کے بارے میں ایک درمیانی شخص کی طرف سے دیئے گئے تحریری حوالہ کا تذکرہ کیا تھا اس درمیانی شخص کے حوالہ کی بنیاد پر اطالوی عدالت نے اپنے فیصلہ میں ہیلی کاپٹر کمپنی کے چیف ایگزیکیٹیو کو جرم کا مرتکب قرار دیا تھا۔
اٹلی کی عدالت کے فیصلہ کے پس منظر میں ہیلی کاپٹرس کی اس متنازعہ معاملت اور 360 کروڑ روپئے تک رشوت کی ادائیگی کے مسئلہ پر راجیہ سبھا آج ارکان کی بحث کے نتیجہ میں دہل گیا۔ اس تنازعہ کے منظرعام پر آنے کے بعد سے کانگریس نے اپنے اختیار کردہ موقف میں دعویٰ کیا ہیکہ بلیک میلنگ کی جارہی ہے۔ وزیردفاع منوہر پاریکر نے بحث میں شامل ہوتے ہوئے کانگریس سے مطالبہ کیا کہ وہ اس ضمن میں یو پی اے حکومت کا حکمنامہ دکھائے جس کی بنیاد پر یہ کہا جارہا ہیکہ اگسٹ ویسٹ لینڈ کو بلیک میل کیا جارہا ہے۔ راجیہ سبھا میں آج یہ ہنگامہ اس وقت شروع ہوا جب گاندھی خاندان کے کٹر مخالف سمجھے جانے والے سبرامنیم سوامی، جنہوں نے گذشتہ روز ہی نامزد رکن کی حیثیت سے حلف لیا تھا کہا کہ متنازعہ ہیلی کاپٹر معاملت کو موضوع بناتے ہوئے ایوان بالا میں اپنی نئی اننگز کا آغاز کیا اور ایوان کی کارروائی کے آغاز کے فوری بعد وقفہ صفر کے دوران اس معاملت میں سونیا گاندھی کا نام گھسیٹنے کی کوشش کی جس کے ساتھ ہی حکمراں اور اپوزیشن ارکان کے درمیان زبردست بحث و تکرار شروع ہوگئی۔ ایک مرحلہ پر صورتحال نے بدنما موڑ اختیار کرلیا جب کانگریس کے برہم ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ کر حکمراں ارکان کی نشستوں کے قریب بڑھنے لگے، جس کے پیش نظر دو مارشل متحرک ہوگئے اور انہیں مزید آگے بڑھنے سے روک دیا۔ اس دوران حکمراں جماعت کے ارکان بھی اپوزیشن کا جواب دینے کیلئے اپنی نشستوں سے اٹھ گئے۔ کانگریس کے ارکان نے ایوان میں زبردست ہنگامہ آرائی کی، جس کے نتیجہ میں لنچ کے وقفہ سے قبل ایوان کی کارروائی کئی مرتبہ ملتوی کی گئی۔
سبرامنیم سوامی نے ہیلی کاپٹرس کی متنازعہ معاملت میں شامل ایک درمیانی شخص کرسچن مائیکل کی طرف سے اٹلی کی ایک عدالت میں تحریری مکتوب کے ذریعہ پیش کردہ الزامات کا حوالہ دیا تھا، جس پر ہنگامہ آرائی کے بعد نائب صدرنشین پی جے کورئین نے 10 منٹ کیلئے ایوان کی کارروائی معطل کی۔ بعدازاں جیسے ہی دوبارہ کارروائی شروع ہوئی، کورئین نے سونیا گاندھی کے بارے میں دیئے گئے حوالے اور چند الزامات کو ایوان کے ریکارڈ سے حذف کردیا اور سبرامنیم سوامی سے کہا کہ وہ کسی ایسے رکن کا نام نہ لیں جو یہاں پہنچ کر اپنی دفاع نہیں کرسکتا۔ سونیا گاندھی لوک سبھا کی رکن ہیں۔ کورئین نے سخت برہمی کے ساتھ سوامی سے کہا کہ ’’میں آپ کی سرزنش نہیں کررہا ہوں کیونکہ ایوان میں یہ آپ کی پہلی تقریر ہے لیکن (سونیا گاندھی) نام ریکارڈ سے حذف کردیا گیا ہے‘‘۔ تاہم اس پر کانگریس کے ارکان مطمئن نہیں ہوئے اور سبرامنیم سوامی کے خلاف نعرہ بازی شروع کردی۔ جس پر ایوان پھر ایک مرتبہ ملتوی کردیا گیا لیکن جیسے ہی تیسری مرتبہ اجلاس شروع ہوا کانگریس کے ارکان اپنی نشستوں سے اٹھ گئے اور سبرامنیم سوامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ’’سی آئی اے کا ایجنٹ یہاں بیٹھا ہے‘‘ کے نعرے لگانا شروع کی۔ اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ سوامی کو اس وقت تک ایوان میں بولنے نہیں د یا جائے گا تاوقتیکہ وہ اپنے ریمارکس واپس نہیں لیں گے۔ کانگریس کے ڈپٹی لیڈر آنند شرما نے بھی انتہائی برہمی کے ساتھ سبرامنیم سوامی سے اپنے ریمارکس واپس لینے کا مطالبہ کیا۔