حیدرآباد 29 ڈسمبر (این ایس ایس ) ڈپٹی چیف منسٹر دامودر راج نرسمہا نے آج عوام اور سیاسی جماعتوں پر زور دیا کہ وہ اپنے تمام اختلافات کو فراموش کرتے ہوئے آئندہ تین سال کے دوران تلنگانہ کی دوبارہ تعمیر کی مساعی کیلئے خود کو وقف کردیں کیونکہ مرکز نے علحدہ تلنگانہ کے قیام کا تہیہ کرلیا ہے ۔ ڈپٹی چیف منسٹر نے آج یہاں اندرا پریا درشنی آڈیٹوریم میں ’ تلنگانہ ادیوگا سنگھلا ڈائری 2014 ‘‘( یعنی تلنگانہ ملازمین کی ڈائری ) کی رسم اجرائی کے موقع پر کتاب کے دوران سیما آندھرا قائدین کی سخت مذمت کی اور الزام عائد کیا کہ یہ قائدین ریاست کی تقسیم کے عمل کو روکنے کی ناکام کوششوں میں مصروف ہیں ۔ مسٹر دامودر راج نرسمہا نے دعوی کیا کہ گذشتہ روز انہوں نے کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی سے ملاقات کی ۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت سیما آندھرا کانگریس قائدین کی دھمکیوں اور مختلف گوشوں سے ڈالے جانے والے سیاسی دباؤ کے باوجود علحدہ ریاست تلنگانہ کے قیام کا تہیہ کرچکی ہے ۔ انہوں نے اس تاثر کا اظہار کیا کہ علاقہ تلنگانہ ،سیما آندھرا قائدین کے مبینہ جانبدارانہ رویہ کے سبب گذشتہ چھ دہائیوں سے مسلسل نا انصافیوں کا شکار ہوتا رہا ہے اور اس مرحلہ پر مرکز نے تلنگانہ کو علحدہ ریاست کا موقف دینے سے متعلق اپنے وعدے کی پابندی کی ہے ۔
ڈپٹی چیف منسٹر نے سیما آندھرائی قوتوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اُس علاقہ کے عوام سے کوئی ہمدردی نہیں ہیں بلکہ محض سیاسی فوائد کیلئے ریاست کی تقسیم کے خلاف سازشیں کررہے ہیں۔ مسٹر دامودر راج نرسمہا نے الزام عائد کیا کہ چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی ، تلگودیشم پارٹی کے این چندرا بابو نائیڈو اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے صدر جگن موہن ریڈی کے علاوہ سیما آندھرا کے چند دیگر قائدین ریاست کی تقسیم کے عمل کو روکنے کیلئے لمحہ آخر کی کوششوں میں مصروف ہیں ۔ دامودر راج نرسمہا نے کرن ، جگن اور نائیڈو پر سخت تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ یہ تینوں قائدین سمیکھیا آندھرا کے نام پر اپنے علاقہ کے عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں ۔ تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی ( ٹی جے اے سی ) کے معاون کنوینر ایم لکشمیا نے سیما آندھرا کے تین قائدین چیف منسٹر این کرن کمار ریڈی ،تلگودیشم پارٹی کے صدر این چندرا بابو نائیڈو اور وائی ایس آر کانگریس پارٹی کے صدر جگن موہن ریڈی پر مشتمل ’’سیما آندھرائی تکون ‘‘ کی سخت مذمت کی اور کہا کہ وہ میڈیا کے ایک گوشہ کا بیجا استعمال کرتے ہوئے ریاست کی تقسیم کے عمل کو روکنے کی کوششیں کررہے ہیں ۔ لکشمیا نے ریاست کی تقسیم سے متعلق دستور کی دفعہ 3 سے متعلق مسٹر چندرا بابو نائیڈو کی کم معلومات کا مذاق اڑایا اور اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ تلگودیشم پارٹی کے صدر نے تقسیم کے مسئلہ پر صدر جمہوریہ سے دستور کے خلاف کیوں بحث کی ۔انہوں نے کہا کہ نائیڈو 9 سال تک چیف منسٹر رہے ہیں اور مرکزی سطح پر ان کے مختلف گوشوں سے خوشگوار تعلقات ہیں لیکن وہ دستور سے بے خبر ہے ۔ تلگودیشم پارٹی کے سربراہ نے پہلے تو علحدہ تلنگانہ کی تائید اور ٹی آر ایس کے ساتھ اتحاد کیا تھا لیکن بعد میں انہوں نے راستہ بدل دیا ۔ ریاست کی تقسیم کے بعد دونوں علاقوں سے مساویانہ انصاف کے بارے میں مسٹر نائیڈو کا مطالبہ بے معنی ہے۔ انہوں نے ریاست کی تقسیم کے خلاف چیف منسٹر کے ریمارکس کی بھی سخت مذمت کی اور کہا کہ کرن کمار ریڈی اپنے شخصی فوائد کیلئے اپنی ہی پارٹی کی اعلی قیادت کی خلاف ورزی کررہے ہیں ۔
مسٹر لکشمیا نے کہا کہ مسٹر جگن موہن ریڈی نہ تو دستور کے بارے میں کچھ جانتے ہیں اور نہ نے انہیں کوئی قانونی معلومات ہے ۔ سیما آندھرا کے یہ تینوں قائدین خود کو سمیکھیا آندھرا کے چیمپئنس کے روپ میں پیش تو کررہے ہیں لیکن وہ علحدہ تلنگانہ کے قیام کو روک نہیں سکیں گے ۔ بی جے پی کے ریاستی صدر جی کشن ریڈی نے مسٹر کرن کمار ریڈی اور مسٹر چندرا بابو نائیڈو پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ دونوں قائدین تقسیم کے مسئلہ پر عوام کو دھوکہ دے رہے ہیں۔ مسٹر کشن ریڈی نے خبردار کیا کہ 2014 کے عام انتخابات میں عوام ان دونوں کو یادگار سبق سکھائیں گے ۔بی جے پی لیڈر نے کہا کہ کرن ، جگن ، اور نائیڈو کے خطرناک عزائز سے عوام بخوبی باخبر ہے ان تینوں نے قبل ازیں علحدہ تلنگانہ مطالبہ کی تائید کا وعدہ کیا اور اب اچانک ریاست کی تقسیم کے خلاف ہوگئے ہیں۔ ٹی آر ایس فلور لیڈر ای راجندر ، کانگریس رکن راجیہ سبھا راپولو آنند بھاسکر ، ٹی این جی اوز لیڈر وٹھل اور دوسروں نے بھی اس پروگرام میں حصہ لیا ۔