نئی دہلی ۔ 22 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) دہلی حکومت پر دباؤ بڑھتا جارہا ہیکہ وہ وزیرقانون سومناتھ بھارتی کے خلاف کارروائی کرے کیونکہ جنوبی دہلی میں نصف شب حملہ کرتے ہوئے ایک افریقی خاتون کو نشانہ بنانے والوں میں وہ بھی شامل ہیں۔ ان پر الزام ہیکہ انہوں نے افریقی خاتون کے مکان پر ہلہ بولنے اور حملہ کرنے والے گروپ کی قیادت کی تھی۔ یوگانڈا کی شہری نے بتایاکہ ’’ہمیں چہارشنبہ کی رات بعض ہندوستانیوں نے حملہ کرکے نشانہ بنایا۔ اس گروپ کی قیادت سومناتھ بھارتی کررہے تھے۔ ہم کو یہاں پر شدید ہراساں کیا گیا۔
ہمیں مارا پیٹا گیا۔ ان کے ہاتھوں میں بڑی لاٹھیاں اور مہلک ہتھیار تھے۔ حملہ آوروں نے نعرے لگائے کہ ہم ملک چھوڑ دیں ورنہ ہمیں ایک ایک کر کے ہلاک کردیا جائے گا‘‘۔ خاتون نے کہا کہ اس نے بھارتی کی شناخت کی ہے حالانکہ وہ رات میں آئے تھے اور دوسرے دن میں نے انہیں ٹیلیویژن پر دیکھا تھا۔ یوگانڈا کی خاتون شہری نے کہاکہ پولیس وقت پر پہنچ گئی اور ہم کو ہجوم سے بچا لیا۔ انہوں نے کل مجسٹریٹ کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروایا تھا اور کہا تھا کہ وہ ان افراد کی شناخت کریں گی جنہوں نے ان کے گھر پر حملہ کیا تھا۔ 15 اور 16 جنوری کی شب گھر میں گھس کر انہیں ڈرایا دھمکایا تھا۔ اس خاتون نے عدالت میں تعزیرات ہند کی دفعہ 164 کے تحت کیمرہ کے روبرو بیان ریکارڈ کروایا ہے۔
ایک سربمہر لفافہ میں پولیس کو بیان بھی دیا ہے۔ اس لفافہ کو مقدمہ کی کارروائی کے دوران کھولا جائے گا۔ دہلی کمیشن برائے خواتین نے بھارتی کو سمن جاری کیا ہے۔ دہلی کے وزیرقانون کی حیثیت سے سومناتھ بھارتی نے اس گروپ کی قیادت کی جو ایک یوگانڈا کی شہری پر حملہ آور تھا۔ کمیشن کی چیرپرسن برکھا سنگھ نے کہا کہ ہم نے بھارتی کو کمیشن پر کل طلب کیا تھا لیکن انہوں نے اس سمن کی تعمیل نہیں کی۔ ہم ایک اور سمن بھیج رہے ہیں۔ اگر وہ اب بھی نہیں آئے تو لیفٹننٹ گورنر کو لکھا جائے گا اور دہلی پولیس کمشنر کو بھی مکتوب روانہ کیا جائے گا کہ ان کے خلاف ایف آئی درج کیا جائے۔ دہلی کے چیف منسٹر کو کھلا مکتوب لکھتے ہوئے خاتون کارکنوں کے گروپ نے وزیرقانون کی حرکت پر احتجاج کیا ہے۔
حقائق کا تعین ہنوز باقی ، عام آدمی پارٹی کا ردعمل
اس دوران وزیرقانون سومناتھ بھارتی کا نصف شب کو دھاوے کے کیس میں دفاع کرتے ہوئے عام آدمی پارٹی نے آج کہا کہ اگرچہ ایک متاثرہ خاتون نے سومناتھ کی حملہ آور کے طور پر شناخت کی ہے لیکن عدالتی تحقیقات نے ہنوز یہ تعین نہیں کیا ہیکہ اس گروپ نے درحقیقت کیا کیا تھا۔