سوائن فلو سے زیادہ خطرناک و مہلک ہسپانوی بخار کی صدی مکمل

عالمی سطح پر بخار کو پھیلنے اور اثرات کے علاج کیلئے کوئی بھی ملک تیار نہیں
حیدرآباد۔24جون(سیاست نیوز) دنیا ہسپانوی بخار کی توثیق کی ایک صدی مکمل کرچکی ہے لیکن دنیا کا کوئی بھی ملک اس بخار کے دوبارہ پھیلنے یا اس کے اثرات کے علاج کے لئے تیار نہیں ہے۔ 1918 میں جب پہلی مرتبہ ہسپانوی بخار ایک وبائی بیماری کے طور پر پہچانا گیا تھا اس کے علاج کے سلسلہ میں کی جانے والی تحقیق میں اب تک کوئی مثبت کامیابی حاصل نہیں ہوئی ہے اور یہ بخار بھی H1N1وبائی بخار جسے عام طور پر سوائن فلو کہا جاتا ہے اسی کی طرح مہلک ہے لیکن محققین کا کہناہے کہ اگر اب بھی ہسپانوی بخار پھوٹ پڑتا ہے تو دنیامیں کوئی ملک اس کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار نہیں ہے جبکہ یہ بخار سوائن فلو سے زیادہ خطرناک اور مہلک ہے ۔ سوائن فلو کے سبب دنیا بھر میں اب تک 50ملین افراد کی اموات واقع ہوچکی ہیں اور 500 ملین سے زیادہ لوگ سوائن فلو سے متاثر ہوئے ہیں لیکن اسے پھیلنے سے روکنے کے ہی اقدامات کئے جا سکے ۔ ہندستان میں 2009 کے دوران سوائن فلو کے سبب ہونے والی اموات نے پورے ملک میں خوف کا ماحلو پیدا کردیا تھا اور ہزاروں لوگ اس بیماری کا شکار ہوچکے ہیں اور اس طرح کی خطرناک وبائی امراض کے پھیلنے کے باوجود بھی ہسپانوی بخار جیسی بیماریوں پر اختیار کیا جانے والا رویہ عوام کیلئے تشویش کا باعث ہے کیونکہ 100 برس گذر جانے کے باوجود بھی اس بخار کا کوئی علاج دریافت نہیں کیا جاسکا بلکہ اسے پوری طرح سے نظر انداز کیا جاتا رہا ہے ۔ صحت سے متعلق عالمی جرنل کے مطابق ماہرین نے واضح طور کہا ہے کہ 100برس گذرنے کے بعد بھی ہسپانوی بخار کے علاج کا کوئی مؤثر نظم نہیں ہے اور نہ ہی اس کا کوئی علاج دریافت کیا جا سکا ہے بلکہ اسے وبائی صورت اختیار کرنے سے روکا جانا بھی انتہائی اہم مسئلہ بنا ہوا ہے ۔ بتایاجاتاہے کہ گذشتہ ایک صدی کے دوران دنیا کے کسی بھی خطہ میں ہسپانوی بخار کی کوئی علامات نہیں پائی گئی ہیں لیکن اس کے باوجود بھی اس کے علاج کو نظر انداز کیا جانا اور اس پر تحقیق نہ ہونا قابل تشویش ہے۔ ماہر اطباء کا کہناہے کہ عالمی سطح پر صحت انسانی کے تحفظ کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کے علاوہ مختلف ممالک کی حکومتوںکو اس جانب متوجہ ہوتے ہوئے کام کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ ان کی یہ کوششیں کارگر ثابت ہوسکتی ہیں اور ان کوششوں کو کامیاب بناتے ہوئے مشترکہ طور پر اس طرح کے وبائی امراض کے خاتمہ کی جدوجہد کی جاسکتی ہے۔ ڈاکٹر س کا کہناہے کہ مسلسل ناک بہنا یا بخار اور سر در د کا برقرار رہنا اچھی علامات میں نہیں ہے اسی لئے اپنے طور پر ادویات کے انتخاب کے بجائے ان امراض کے لئے بھی ڈاکٹرس سے رجوع کیا جانا چاہئے تاکہ بہتر علاج ممکن ہوسکے۔