سنٹرل وقف کونسل کے عہدیداروں کا دورۂ وقف بورڈ، کارکردگی کی ستائش

کمپیوٹرائزیشن کا جائزہ، جائیدادوں کی ترقی کے لیے گرانٹ، صدرنشین محمد سلیم نے تفیصلات پیش کیں
حیدرآباد۔28 ستمبر (سیاست نیوز) سنٹرل وقف کونسل کے عہدیداروں کی ٹیم نے آج تلنگانہ وقف بورڈ کا دورہ کرتے ہوئے کمپیوٹرائزیشن کے علاوہ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں اقدامات کی ستائش کی۔ سنٹرل وقف کونسل کے سکریٹری بی ایم جمال ڈیولپمنٹ آفیسر محمد خورشید وارسی، لکشادیپ وقف بورڈ کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر آئی سی پوکیجی اور دیگر عہدیداروں نے صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم اور چیف ایگزیکٹیو آفیسر شاہ نواز قاسم سے ملاقات کی اور سنٹرل وقف کونسل کی اسکیمات پر عمل آوری کا جائزہ لیا۔ انہوں نے وقف جائیدادوں کی اسنادات کے کمپیوٹرائزیشن کے متعلق ومشی پراجیکٹ کی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ وقف بورڈ اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں سنجیدہ اقدامات کررہا ہے۔ بورڈ نے نہ صرف جائیدادوں کا تحفظ کیا بلکہ انہیں ترقی دیتے ہوئے آمدنی میں اضافہ کا منصوبہ تیار کیا ہے۔ بی ایم جمال نے کہا کہ اوقافی جائیدادوں کی ترقی کے لیے وقف بورڈ کو گرانٹ منظور کی جائے گی اور ان جائیدادوں سے ہونے والی آمدنی مسلمانوں کی فلاح و بہبود پر خرچ کی جاسکتی ہے۔ کمپیوٹرائزیشن کے علاوہ جی پی ایس میاپنگ کے ذریعہ اوقافی جائیدادوں کی حدبندی کے پراجیکٹ پر عمل کیا جاسکتا ہے۔ تلنگانہ وقف بورڈ نے جی پی ایس میاپنگ کا آغاز کیا ہے اور سنٹرل وقف کونسل کے تعاون سے اس پراجیکٹ کو مکمل کیا جائے گا۔ جائیدادوں کی میاپنگ کے بعد غیر مجاز قبضوں پر بآسانی قابو پایا جاسکتا ہے۔ سنٹرل وقف ک ونسل اوقافی جائیدادوں کی ترقی کے لیے ریاستی بورڈس کو گرانٹ جاری کرتا ہے۔ تلنگانہ حکومت نے بعض جائیدادوں کی نشاندہی کی ہے جنہیں سنٹرل وقف کونسل کے تعاون سے ترقی دی جائے گی۔ اجلاس میں مرکزی اسکیمات پر موثر عمل آوری کے لیے سنٹرل وقف کونسل اور وقف بورڈ کے درمیان بہتر اشتراک کی ضرورت ظاہر کی گئی۔ کونسل کی ٹیم کو کمپیوٹرائزیشن کے کام کا عملی مظاہرہ پیش کیا گیا۔ وقف بورڈ میں شروع کی گئی مختلف منفرد اسکیمات اور اصلاحات کے بارے میں تفصیلات بیان کی گئیں۔ شاہ نواز قاسم نے بتایا کہ بورڈ میں پٹیشن منیجمنٹ سسٹم متعارف کیا گیا ہے جس کے تحت تمام درخواستوں کی اسکیاننگ کرتے ہوئے انہیں محفوظ کیا جاتا ہے۔ درخواست گزاروں کو معاملہ کی یکسوئی کے سلسلہ میں وقتاً فوقتاً معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ اس سسٹم سے بورڈ کی کارکردگی مزید بہتر ہوگی۔ سنٹرل وقف کونسل نے تلگنانہ وقف بورڈ کو 36 لاکھ روپئے جاری کیے ہیں تاکہ لیگل اڈوائزرس اور اسسٹنٹ پراجیکٹ ڈیولپمنٹ آفیسرس کا تقرر کیا جائے۔ یہ دونوں عہدیدار اوقافی جائیدادوں کی ترقی کے سلسلہ میں بورڈ کی رہنمائی کریں گے۔ صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے وقف بورڈ کی کارکردگی کی تفصیلات پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں دلچسپی دکھائی ہے۔ وہ وقف بورڈ کو جوڈیشیل پاورس دینے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد اوقافی جائیداوں کا نہ صرف تحفظ کیا گیا بلکہ انہیں ترقی دیتے ہوئے بورڈ کی آدمنی میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بورڈ کے ذریعہ ائمہ و موذنین کو ماہانہ اعزازیہ کے طور پر 1500 روپئے جاری کیے جاتے ہیں۔ حکومت نے ستمبر سے اعزازیہ کی رقم کو بڑھاکر 5 ہزار کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مطلقہ خواتین کو عدالت کے احکامات کے مطابق گزارے کے لیے ماہانہ امدادی رقم جاری کی جاتی ہے۔ بورڈ تعلیم اور طبی ضروریات کے لیے غیر اور مستحق مسلمانوں کو امداد فراہم کرنے کا منصوبہ رکھتا ہے۔ غریب بیوائوں کو ماہانہ وظائف کی تجویز زیر غور ہے جس پر جلد عمل کیا جائے گا۔ محمد سلیم نے کہا کہ تلنگانہ ریاست اقلیتوں کی بھلائی کے سلسلہ میں دیگر ریاستوں میں سرفہرست ہے۔ کے سی آر نے اقلیتوں کی بھلائی کے لیے کئی منفرد اسکیمات کا آغاز کیا ہے۔ اقلیتی بہبود کے لیے 2000 کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی جانب سے انیس الغربا کی ہمہ منزلہ عمارت تعمیر کی جارہی ہے۔ سنٹرل وقف کونسل کی ٹیم نے بورڈ کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے جائیدادوں کے تحفظ کے سلسلہ میں بہتر تال میل کے ساتھ کام کرنے کا فیصلہ کیا۔