منیلا ۔ 31 اگست (سیاست ڈاٹ کام) سماجی برائیوں پر آواز اٹھانے والے بیوروکریٹ سنجیو چترویدی کو آج میگا سیسے ایوارڈ برائے سال 2015ء دیا گیا۔ این جی او گونج کے بانی انشو گپتا کے ہمراہ انہیں یہ ایوارڈ ملا جس پر انہوں نے کہا کہ یہ ایشیاء میں دیانتدار اور سنجیدہ سرکاری ملازمین کو اخلاقی حوصلہ عطا کرے گا۔ 40 سالہ چترویدی نے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسیس نئی دہلی میں مبینہ اسکامس کی تحقیقات کا آغاز کیا تھا اور اس سے پہلے انہیں چیف ویجلنس آفیسر کے عہدہ سے ہٹا دیا گیا تھا۔ فلپائن میں منعقدہ ایوارڈ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستانی نوجوان کرپشن کو ختم کرنے کے خواہاں ہیں۔ چترویدی کو ہمت اور حالات سے سمجھوتہ نہ کرتے ہوئے تکالیف کا سامنا کرنے اور عوامی دفاتر میں کرپشن کی تحقیقات کیلئے یہ ایوارڈ دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ انتہائی خوشی کے ساتھ اس اعزاز کو قبول کرتے ہیں۔ انشوگپتا نے 1999ء میں 27 سال کی عمر میں ملازمت ترک کردی اور عوامی خدمت کیلئے خود کو وقف کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم دنیا کو بدلنا نہیں چاہتے۔ ہم عام لوگ ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ بہتری لائی جائے۔ ہمارا یہ احساس ہیکہ کہیں نہ کہیں کچھ نہ کچھ غلطی ہورہی ہے۔ گپتا نے غربت کو سب سے بڑی تباہی قرار دیا اور کہا کہ ترقیاتی ایجنڈہ اور پالیسیاں مسلط کرنے کا سلسلہ اب روکا جانا چاہئے اس کے برعکس عوام کی بات کو سنا جائے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں سے کافی توقعات وابستہ ہیں اور مستقبل ان ہی کے ہاتھ میں ہے۔ صدر فلپائن بنگنو سیمن کوجینکو ایکوینو III نے گولڈ میڈل اور 30 ہزار ڈالر نقد رقم پر مشتمل یہ انعام ان کے حوالے کیا۔