سنت ِرسولؐ میں کامیابی و کامرانی ، غیروں کے طریقوں میں تباہی و بربادی

نماز ، اللہ کے خزانوں سے راست فائدہ اُٹھانے کا عمل ، تبلیغی جماعت کے اجتماع کے دوسرے دن مولانا شوکت سیتاپوری کا خطاب

محمد مبشرالدین خرم
حیدرآباد ۔ 22؍ نومبر ۔ مسلمان غنی کے در کو چھوڑ کر فقیروں کے درپر بھٹک رہے ہیں جس کی وجہ سے امت پریشانیوں میں مبتلا ہے۔ ہر مسئلہ کیلئے ہمیں اللہ سے رجوع ہونے کی ضرورت ہے لیکن ہم مسائل کے حل کیلئے دنیاوی شخصیتوں سے رجوع کرتے ہوئے اللہ اور اس کے رسولؐ کے بتائے ہوئے راستے کی مخالفت کے مرتکب بن رہے ہیں۔ فضول خرچی اور بیجا رسومات کیساتھ نکاح جیسی سنت کی تکمیل کرنے والے درحقیقت گناہ کے مرتکب بن رہے ہیں۔ مولانا شوکت سیتاپوری نے آج تبلیغی جماعت کے سہ روزہ اجتماع سے خطاب کے دوران ان خیالات کا اظہار کیا ۔ مولانا نے بعد نماز ظہر اپنے خطاب کے دوران امت مسلمہ سے اپیل کی کہ وہ خالق کائنات سے مسائل کو رجوع کریں ۔ انہوں نے اپنے خطاب میں امت محمدیہؐ میں پیدا ہونے والے بگاڑ کی وجوہات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ قرآن کا فیصلہ ہے کہ نبیؐ کی بعثت کے بعد نبی پاک علیہ السلام کے علاوہ کسی اور راستے کو اختیار کیا اور کامیابی تلاش کرنے کی کوشش کرتے تو اس کا مقدر صرف تباہی ہوگا ۔ اپنی ضرورتوں کے لئے امراء ‘ وزراء اور مالداروں کی جانب دیکھنے کے بجائے امت کو چاہئے کہ وہ سب سے بڑے غنی خالق کائنات سے رجوع کریں چونکہ نبی آخر الزماں نے صحابہ کرام اجمعین کو جو تربیت دی ہے وہ یہی ہے کہ صحابہؓ اپنے بچوں کی صحت خراب ہونے پر بھی مسجد کا رخ کیا کرتے تھے۔ انہوں نے بتایا کہ کسی بھی مسئلہ پر انسانی تدبیروں کے بجائے اللہ سے رجوع کریں چونکہ صحابہؓ کا یہ عمل تھا ۔ مولانا نے بتایاکہ ہر شئے سے فائدہ اٹھانے کے مختلف طریقے ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے خزانوں سے راست استفادہ کیلئے جو طریقہ بتایا گیا ہے وہ نماز ہے ۔ جس کے ذریعہ اللہ کے خزانوں سے فائدہ اٹھایاجاسکتا ہے ۔ مولانا شوکت سیتاپوری نے بتایا کہ رب العزت بارہا قسم کھاتے ہوئے یہ کہہ چکا ہے کہ جو ہاتھ میرے آگے اٹھتے ہیں ان ہاتھوں کو کسی اور کے آگے ذلت و رسوائی نہیں اٹھانی پڑے گی ۔ اس کے باوجود اُمت دربدر کی ٹھوکریں کھا رہی ہے ۔ یہ ہماری ذلالت ہے اور اس میں کامیابی تلاش کر رہے ہیں ۔ مولانا شوکت نے کہاکہ اللہ اپنے بندوں کو آواز دے رہا ہے کہ اے میرے بندے مجھے چھوڑ کر کس کا رخ کرتا ہے کیا تجھے مجھ سے زیادہ کریم اور غنی کوئی مل گیا ہے ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ ایمان کی اس سے بڑھ کر توہین اور کچھ نہیں ہوسکتی کہ ہم ایمان رکھتے ہوئے اپنی ضرورتوں کیلئے غیر اللہ کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ مولانا نے بعد نماز عصر منعقدہ نکاح تقاریب کے اہتمام سے قبل اپنے بصیرت افروز خطاب کے دوران نکاح میں انجام دی جانے والی بیجا رسومات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ افسوس اس سرزمین دکن پر نکاح تقاریب میں لاکھوں روپئے خرچ کئے جانے کی اطلاعات موصول ہو رہی ہیں اور تقاریب میں 14 اقسام کے کھانے رکھے جا رہے ہیں ۔ مولانا شوکت سیتاپوری نے نکاح میں اسراف کرنے والوں کو تلقین کی کہ وہ اسی طرح کی خرافات سے باز آجائیں ورنہ وہ معاشرہ میں پھیلنے والی برائیوں کیلئے گناہ کے مرتکب ہونگے۔ انہوں نے بتایا کہ متمول طبقہ کے اس دکھاوے سے متوسط و غریب طبقہ کے جوان لڑکیاں نکاح کی عمر کو پار کر رہی ہیں ۔ اگر ان لڑکیوں سے کوئی غلطی ہوجاتی ہے تو ایسی صورت میں اس گناہ کے وبال میں بھی دکھاوا کرنے والے شامل ہوجائیں گے ۔ ان بیجا رسومات کی وجہ سے آج نکاح جیسی سنت مشکل ہوچکی ہے اور زنا آسان نظر آنے لگا ہے ۔ ان خیالات کو پیدا کرنے کے بعد بھی ہم رحمت کی امید کر رہے ہیں ۔ اگر اپنی نسلوں کو بہتری اور اپنی اولاد کو لائق بنانا چاہتے ہو تو نکاح کو آسان کرو ۔ مولانا شوکت سیتاپوری نے کہا کہ اللہ نے جن چیزوں کو آسان کر دیا اور نبیؐ نے اس میں جو برکات کی بشارت دی ان چیزوں میں ہم خرافات کے ذریعہ انہیں مشکل بنا رہے ہیں ۔ انہوںنے بتایا کہ اسلام کے بیٹیوں کے نکاح میں ہونے والی مشکلات مالیہ کی کمی بنتی جا رہی ہے جبکہ شریعت و سنت کے مطابق نکاح کے لئے سرمایہ یا مالیہ درکار نہیںہے ۔انہوں نے  ماں کی کوکھ میں دختر کشی کے واقعات کو ظالمانہ و سفاکانہ قتل قرار دیتے ہوئے کہا کہ اللہ نے بیٹی کو رحمت بنایا ہے اور ہم رحمتوں کے قتل کے مرتکب بن رہے ہیں ۔ لڑکیاں جوانی کی دہلیز سے گذر رہی ہیں لیکن نکاح کیلئے سامان ‘ جہیز نہ ہونے کے سبب خودکشی کرنے لگی ہیں یہ لڑکیاں بروز محشر ان افراد کے گریباں پکڑیں گی جو اپنی دولت کے مظاہرے کیلئے معاشرہ میں اس طرح کی خرافات پیدا کیں ۔ مولانا شوکت سیتاپوری نے بتایا کہ اب وقت آچکا ہے کہ ہم اللہ کے رسول ؐ کے بتائے طریقہ سے نکاح کو عام کریں۔