جب ہمارا کوئی پرسان حال نہیں تو ہم لیڈروں کو ووٹ کیوں دیں : تاثرات
کولکتہ ۔ 21 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) شہر کے مشرقی علاقے میں واقع جھونپڑپٹی علاقوں سے جن 300 خاندانوں کا تخلیہ کروایا گیا ہے، انہوں نے دھمکی دی ہیکہ اگر ریاستی حکومت نے ان کی عاجلانہ بازآباد کاری نہیں کی تو وہ رائے دہی کے روز الیکٹرانک ووٹنگ مشین میں دیئے گئے متبادل NOTA (مندرجہ بالا میں سے کوئی نہیں) کا استعمال کریں گے۔ یاد رہے کہ ایک فلائی اوور پل کی تعمیر کے لئے سلم علاقوں کا تخلیہ کروایا گیا ہے۔ ٹویسیا نامی سلم علاقہ میں نومبر 2012ء تک 383 خاندان آباد تھے اور ان کے پاس پرانے پتہ والے ووٹر شناختی کارڈس ہنوز موجود ہیں جبکہ رائے دہندوں کی نئی فہرست میں بھی ان کے نام شامل ہیں۔ اس موقع پر ایک 32 سالہ متاثرہ خاتون ممتاز بیگم نے کہا کہ 2012ء میں ان کا بغیر کسی نوٹس یا بازآباد کاری پیاکیج تخلیہ کروایا گیا۔ ہم میں سے کچھ لوگوں کو بطور معاوضہ12000 روپئے دیئے گئے جبکہ کچھ لوگوں کو 10,000 روپئے ملے لیکن کچھ ایسے بدقسمت بھی ہیں جنہیں کچھ نہیں ملا۔ ہمیں ہماری جھونپڑیوں سے جبری طور پر نکالا گیا۔ اب جبکہ ان کی باز آبادکاری کیلئے کسی بھی سیاسی لیڈر یا پارٹی نے کوئی توجہ نہیں دی لہٰذا انہوں نے دھمکی دی ہے کہ رائے دہی کے وقت وہ NOTA کے متبادل کا استعمال کریں گے۔ یاد رہے کہ گذشتہ سال ہی سپریم کورٹ نے ووٹرس کو یہ اختیار دیا تھا کہ وہ انتخابات لڑنے والے کسی بھی امیدوار کو اگر اپنے لئے نااہل سمجھتے ہیں تو وہ انہیں مسترد کرسکتے ہیں۔ ایک دیگر متاثرہ خاتون سلطانہ بیگم نے کہا کہ اگر ہماری مصیبت کے وقت کوئی بھی ہمارا پرسان حال نہیں تو ایسے امیدواروں کو ووٹ کیوں دیا جائے۔ سلم علاقوں میں رہنے والے زیادہ تر لوگ روزانہ کی اجرت پر کام کرتے ہیں۔ کچرا چنتے ہیں یا رکشا چلاتے ہیں اور ان کی ماہانہ آمدنی 1500 تا 2000 روپئے ہے۔ اقوام متحدہ کے ’’رائٹ ٹو سیف اینڈ انڈپنڈنٹ ہاؤسنگ‘‘ پروٹوکول کے مطابق ایسے کسی بھی انسان کو جس کے پاس اپنی رہائش کا ثبوت یا شناختی کارڈ ہو، اسے اس کے مکان سے بغیر نوٹس دیئے یا باز آبادکاری کیلئے متبادل جگہ فراہم کئے بغیر تخلیہ نہیں کروایا جاسکتا۔