صیہونی ریاست کے وزیر انٹلی جنس نے سعودی عرب کے ولیعہد کو دورہ اسرائیل کی دعوت دیتے ہوئے بنجامن نتن یاہو کو ریاض دورے کی
دعوت دینے کا مشورہ بھی دیا۔
لندن۔صیہونی ریاست کے وزیر برائے انٹلی جنس یسرائیل کاٹز نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کودورہ اسرائیل کی دعوت دی ہے اور ساتھ ہی کہاہے کہ سعودی عرب کے شاہ سلمان اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو کو سرکاری طور پر ریاض آنے کی دعوت دیں۔ کاٹزنے گذشتہ روز’ ایلاف‘ نامی نیوز ویب سائیڈ سے بات کرتے ہوئے یہ دعوت دی۔
قابل ذکر ہے کہ چند مہینوں میں صیہونی ریاست اور سعودی عرب نے غیرمعمولی طور پر قربت کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ اشارے دئے ہیں۔ دونوں ممالک میں پردے کے پیچھے تعاون موجود ہے اور ٹرمپ کی جانب سے یروشلم کو صیہونی ریاست کا درالخلافہ قرار دئے جانے کے فیصلے پر بھی سعودی عرب امریکہ کے ساتھ کھڑا ہے۔ایلاف ویب سائیڈ کے مالک ایک سعودی کاروبار ی شخصیت ہیں سعودمی عرب اور اسرائیل کے درمیان کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں او رایسادورہ اگر عمل میں آتا ہے تو یہ انتہائی بے مثال نوعیت کا ہوگا۔
ماضی میں اسرائیلی حکام عرب ممالک کے ساتھ تعلقات میں بہتری کی جانب سے اشارہ کرتے رہے ہیں اور اس بات کے بھی اشارے دیتے رہے ہیں کہ صیہونی ریاست اور عرب ممالک کے درمیان پس پرد ہ تعاون ہوتا ہے ۔ خاص طور پر ایران کے اثر رسوخ کو محدود کرنے کے حوالے سے صیہونی وزیر کے ترجمان نے کہاکہ کہ کاٹز نے یہ ہاتھ اس لئے بڑھایا ہے کیونکہ وہ علاقائی امن چاہتے ہیں۔
غورطلب ہے کہ گذشتہ ماہ اسرائیل کی فوج کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل گیڈی ائزنکوٹ نے کہاتھا کہ اسرائیل سعودی عرب کے ساتھ خفیہ معلومات کے تبادلے کے لئے تیار ہے کیونکہ دنوں ملک کا مشترکہ مفاد ایران کو روکنے سے وابستہ ہے ۔
واضح رہے کہ صیہونی ریاست سعودی عرب کو پہلے ایران سے خوفزدہ کرتی رہی ہے اور اس کے بعد اب اس نے ترکی کے صدر طیب اردغان سے بھی سعودی عرب کے حکمرانوں کو خوفزدہ کرنا شروع کردیا ہے۔ اردغان کے بارے میں صیہونی ریاست یہ پروپگنڈہ کررہی ہے کہ وہ خلافت عثمانہ کا احیاء کرنا چاہتے ہیں۔
سعودی عرب نے حالیہ دنوں میں ایران پر دباؤ بڑھاتے ہوئے ایران پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ عرب ملکوں میں اپنا اثر رسوخ بڑھانے کے لئے حزب اللہ سمیت مختلف جنگجو گروپوں کا استعما ل کررہا ہے ۔ چند دن قبل یمن سے ریاض کے ہوائے اڈے پر راکٹ کا ناکام حملے کی ذمہ داری بھی سعودی عرب نے ایران پر عائد کی تھی اور اسے ایران کی طرف سے سعودی عرب کے خلاف اعلان جنگ قراردیا تھا