ممبئی ۔ 5 ۔ مئی (سیاست ڈاٹ کام) ممبئی سیشن کورٹ فلم اداکار سلمان خان کے خلاف ٹکر دیکر فرار ہونے کے مقدمہ میں کل اپنا فیصلہ سنائے گی۔ اگر بالی ووڈ اداکار کو مجرم قرار دیا جائے تو انہیں دس سال تک سزائے قید ہوسکتی ہے اور ان کا کریئر بھی متاثر ہوسکتا ہے جبکہ تقریباً 200 کروڑ روپئے سے زائد کا سرمایہ لگا ہوا ہے۔ یہ مقدمہ 12 سال قدیم ہے اور قانونی چارہ جوئی کے دوران اس میں کئی نشیب و فراز دیکھے گئے۔ کل سیشن جج ڈی ڈبلیو دیش پانڈے اپنا فیصلہ سنائیں گے اور عدالت کے اطراف سیکوریٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے۔ صرف وکلاء ، میڈیا اور کورٹ اسٹاف کو ہی موجود رہنے کی اجازت دی جائے گی۔ دیش پانڈے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ وہ 6 مئی کو اپنا فیصلہ سنائیں گے اور ساتھ ہی ساتھ 49 سالہ اداکار سلمان خان کو موجود رہنے کی ہدایت دی تھی۔ باندرہ میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ نے پہلے قانونی شنوائی کی تھی ا
ور اس وقت تیز رفتار و لاپرواہی سے ڈرائیونگ کے الزامات عائد کئے گئے تھے ، اس کی سزا زیادہ سے زیادہ دو سال تک ہوسکتی تھی لیکن 2012 ء میں سلمان خان کے خلاف مزید دو سنگین الزامات دانستہ طور پر کسی کی جان لینا اور قتل عائد کئے گئے جس کے بعد یہ معاملہ سیشن کورٹ سے رجوع کیا گیا۔ اگر یہ الزامات ثابت ہوجائیں تو انہیں 10 سال تک سزائے قید ہوسکتی ہے۔ فلم اداکار نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ حادثہ کے وقت وہ گاڑی نہیں چلا رہے تھے۔ یہ حادثہ 28 ستمبر 2002 ء کی رات پیش آیا جس میں ایک شخص ہلاک اور چار دیگر زخمی ہوگئے تھے ۔ استغاثہ کا یہ دعویٰ ہے کہ سلمان خان حالتِ نشہ میں ڈرائیونگ کر رہے تھے اور انہوں نے اپنی گاڑی باندرہ کے مضافات میں واقع بیکری کے باہر فٹ پاتھ پر چڑھادی جہاں متاثرین محو خواب تھے۔ فلم اداکار کا یہ دعویٰ ہے کہ ڈرائیور اشوک سنگھ اس وقت کار چلا رہا تھا۔ اس حادثہ میں نوراللہ محبوب شریف ہلاک ہوگئے جبکہ کلیمہ محمد پٹھان، منا ملائی خان، عبداللہ رؤف شیخ اور مسلم شیخ زخمی ہوگئے تھے۔