تلنگانہ میں حصول اقتدار کے لیے کوشاں ، ڈاکٹر کے چرنجیوی کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔19ستمبر(سیاست نیوز)سقوط حیدرآباد کے متعلق غلط بیانی اور جھوٹے پروپگنڈوں کے ذریعہ تلنگانہ میں اقتدار حاصل کرنے کی کوشش کا بی جے پی پرالزام عائد کرتے ہوئے ڈاکٹر کولیورچرنجیوی نے کہاکہ آزادی سے قبل کے حالات سے صاف ظاہر ہے کہ کانگریس کے سینئر قائدین اور نمائندہ برطانیہ ماونڈ بیٹن کے درمیان میں طویل مذاکرا ت پیش آئے جس سے عوام کو واقف نہیںکیا گیا مگر یہ بات ثابت ہے کہ آزادی کے بعد چھ سو سے زائد شاہی ریاستوں کو انڈین یونین میںشامل کیا گیا جس میںایک ریاست حیدرآباد بھی شامل تھی مگر ریاست حیدرآباد میںہی انڈین یونین میںشامل ہونے کا جشن منانے کے اسرار کا سبب کیا ہے ۔نیو پریس کلب سوماجی گوڑہ میںحیدرآباد دکن ڈیموکرٹیک الائنس‘ وائس آف تلنگانہ اور 1969تلنگانہ مومنٹ فاونڈرس فورم کے زیر اہتمام منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر چرنجیوی نے کہاکہ نمائندہ برطانیہ ماونٹ بیٹن نے چھ سو شاہی ریاستوں کے حکمرانوں کو طلب کرکے انہیںانڈین یونین کے علاوہ پاکستان میں شامل ہونے یا پھر خود مختار ریاست برقرار رہنے کا اختیار مذکورہ ریاستوں کے حکمرانو ں کو دیا تھا ۔ ڈاکٹر چرنجیوی نے کہاکہ سب سے پہلے آصف جاہ صابع نظام ہشتم نواب عثمان علی خان بہادر نے انڈین یونین میںشامل ہونے کا فیصلہ کیا۔ڈاکٹر چرنجیوی نے کہاکہ نواب عثمان علی خان نے اُس وقت اپنے بیان میںواضح کردیا تھا کہ پاکستان مذہب کے نام پر تشکیل دئے جانے والے ملک ہے جبکہ میری ریاست کی اکثریت غیر مسلم رعایہ پر مشتمل ہے اور پاکستان میںشمولیت کا میرا فیصلہ اپنی رعایہ کی مرضی کے خلاف ہوگا جو میرے لئے نامنظور ہے۔ ڈاکٹر چرنجیوی نے کہاکہ چھ سو شاہی ریاستوں میںکشمیر اور ریاست حیدرآباد ایک ایسی ریاستیں تھیںجہاں پر مسلم حکمران تھے ۔انہو ں نے کہاکہ اور اس بات کا خمیازہ مذکورہ ریاستوں کی عوام آج بھی بھگت رہی ہے بالخصوص دونوں ریاستوں کے مسلمان مذہبی تعصب کاشکار ہیں۔ڈاکٹر چرنجیوی نے کہاکہ نظام ہشتم کے دور حکمرانی کو عامرانہ قراردیتے ہوئے نت نئے باتیں فرقہ پرستوں او رنفرت پھیلانے والوں کی جانب سے کی جارہی ہیںجبکہ حقیقت اس کے برخلاف ہے۔ انہوں نے کہاکہ کہاکہ 11ستمبر1948کو بانی پاکستان محمدعلی جناح کا انتقال ہوا اور 12ستمبر کو انڈین یونین کی جانب سے فوج کو ریاست حیدرآباد پر قبضہ حاصل کرنے کی غرض سے روانہ کیاگیا۔ انہوںنے کہاکہ جس پولیس ایکشن کا سہارا لیکر بی جے پی کامیابی کاجشن مناتی ہے دراصل وہ ایک ملٹری ایکشن تھا جس میںچار ہزار کمیونسٹوں مارے گئے اور دو سے تین لاکھ مسلمانوں کا قتل عام کیاگیااور مسلمانوںکی املاک لوٹی گئی۔انہوں نے کہاکہ نظام کا جابر حکمران قراردینے والے لوگ مسلمانوں کے ساتھ ہوئی زیادتیوں کا تذکرہ کیو ں نہیںکرتے۔ ڈاکٹر چرنجیوی نے 17ستمبر کے ذریعہ تلنگانہ میںنفرت پھیلانے اور اپناسیاسی مقصد پورا کرنے کی کوشش کابھی بی جے پی الزام عائد کیا۔ انہوں نے بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ کی ورنگل میںکی گئی تقریرکی سختی کے ساتھ مذمت کی اور کہاکہ امیت شاہ کا کام نفرت کی سیاست کے ذریعہ ملک کی عوام کے درمیان تفرقہ پیدا کرنا ہے جبکہ امیت شاہ ریاست حیدرآباد کی تاریخ سے واقف ہی نہیںہیں۔ انہوںنے حکومت تلنگانہ سے ریاست میںنفرت پھیلانے کی کوشش کرنے والوںکے خلاف سختی کیساتھ نمٹنے کا بھی مطالبہ کیا۔ پروفیسر پی ایل ویشویشوار رائو‘کے ایم عارف الدین‘ عبدالستار مجاہد ‘ محمد علی اور دیگر بھی اس موقع پر موجو دتھے۔