سقوط حیدرآباد کی تاریخی اہمیت ،لاکھوں مسلمانوں کا قتل

دفتر ٹی جے اے سی میں 17 ستمبر پر پروفیسر کودنڈارام کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔17ستمبر(سیاست نیوز) چیرمن تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی پروفیسر کودنڈارام نے سقوط حیدرآباد کی تاریخ کو اہمیت کاحامل قراردیتے ہوئے کہاکہ جہاں پر جاگیردارنہ نظام اور سامراجیت کا خاتمہ عمل میںآیا اور جمہوریت نافذ کی گئی وہیں پر چا ر ہزار کمیونسٹ قائدین او ردولاکھ مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔ آج یہاں ٹی جے اے سی دفتر میں17ستمبر کے متعلق منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کودنڈارام نے کہاکہ تلنگانہ تحریک کے دوران سقوط حیدرآباد کے حساس مسئلہ پر طویل مذاکرات کے بعد یہ فیصلہ لیاگیا کہ تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی17ستمبر کویوم انضمام کے طور پر منائے گی۔ انہوں نے جاگیردارانہ نظام او رسامراجیت کے خلاف کی گئی جدوجہدکو فرقہ پرستی کے رنگ دینے کی سخت الفاظ میںمذمت کی اور کہاکہ تلنگانہ میںجمہوری نظام قائم کرنے کے لئے یہ جدوجہد کی گئی تھی جس کا مقصد تمام کے ساتھ انصاف او ریکساں سلوک تھا مگر ریاست حیدرآباد کے انڈین یونین میںشامل ہونے کے بعد علاقہ تلنگانہ کی عوام کے ساتھ ناانصافیوں کا لامتناہی سلسلہ شروع ہوگیا۔کودنڈارام نے کہاکہ یوم جشن یا یوم فتح منانا ہی ہے تو 2جون کو منائیںجب غیرعلاقائی حکمرانوں ‘ سرمایہ داروں اور سیاسی قائدین سے علاقہ تلنگانہ کونجات حاصل ہوئی ۔انہوں نے تلنگانہ میںنئے اضلاع کی تشکیل کے لئے حکومت کے طریقہ کار کو مشکوک قراردیا اور کہاکہ تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی جانب سے اس ضمن میںحکومت سے نمائندگی بھی کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ نئے اضلاع کی تشکیل کے لئے حکومت تلنگانہ میں1974کے ایکٹ کا سہارا لیاہے جبکہ حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ اس سلسلہ میں ایک کمیشن قائم کرتے ہوئے عوام سے رائے حاصل کرے۔ کودنڈارام نے حکومت تلنگانہ پر عوامی رائے کو نظر انداز کرتے ہوئے بناء کمیشن کے نئے اضلاع کی تشکیل کے فیصلے کا الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہاکہ 1974کے ایکٹ میں تین سال بعد تبدیلی لائی گئی تھی اور منڈل کمیشن کا قیام بھی عمل میںلایا گیا تھا ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت تلنگانہ منڈ ل کمیشن کے رہنمایانہ خطوط پر اگر نئے اضلاع کی تشکیل عمل میںلائی گئی تو ریاست تلنگانہ میںپسماندگی کاشکار طبقات کے ساتھ انصاف ہوگا۔تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کے دیگر اراکین بھی اس موقع پر موجود تھے۔