ہندو مسلم میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش ، گول میز کانفرنس سے سیاسی و غیر سیاسی قائدین کا خطاب
حیدرآباد۔14ستمبر(سیاست نیوز)ڈاکٹر مری چنا ریڈی میموریل ٹرسٹ کے زیر اہتمام ’’اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میںریاست حیدرآباد کا مقدمہ تاریخی پس منظر میں‘‘کے عنوان پر ایک گول میز کانفرنس سی ای ایس ایس پنجہ گٹہ میں منعقد ہوئی ۔ مری ششی دھر ریڈی کی نگرانی کی ۔ سابق ریاستی اسمبلی اسپیکر سریش ریڈی‘ ممتاز مورخ کیپٹن لنگالہ پانڈو رنگاریڈی‘ ڈاکٹر کولیورو چرنجیوی‘ڈی پی ریڈی‘ ٹی آر ایس قائد بی پرکاش کے علاوہ دیگر نے شرکت کی۔ ششی دھر ریڈی نے اپنے صدراتی خطاب میںکہاکہ ریاست حیدرآباد کے انڈین یونین میںانضمام اور اس سے قبل کے حالات کی تاریخ سے واقفیت کے لئے مستند تاریخی موادضروری ہے۔ ششی دھرریڈی نے کہاکہ تاریخ کے مطالعہ سے ہمیں اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان کی آزادی کے بعد بھی ملک پانچ سو 62چھوٹی بڑی شاہی ریاستیں موجود تھیں جن کو انڈین یونین میںشامل کرنے کے لئے وقت کے نائب وزیراعظم و پہلے وزیرداخلہ سردار ولبھ بھائی پٹیل نے پہل کی مگر کشمیر جونا گڑھ اور ریاست حیدرآباد نے انڈین یونین میں شامل ہونے سے انکار کردیا۔ششی دھر ریڈی نے کہاکہ انڈین یونین میںشامل ہونے سے انکارکے اسباب اور مابعد پیش آنے والے واقعات پر مستند تاریخ کو تیار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوںنے کہاکہ 1969کے تلنگانہ تحریک کے دوران یہ موضوع کافی زیر بحث رہا اور آنجہانی اندرا گاندھی نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میںریاست حیدرآباد کے مقدمے کاحوالہ دیکر تلنگانہ ریاست کی تشکیل سے صاف انکار کردیا تھا۔ ریڈی نے کہاکہ ریاست حیدرآباد کی تاریخ پر مختلف مورخین کی رائے اور بیانات الگ ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس ضمن میں حکومت تلنگانہ کو ریاست کی نوجوان نسلوں تک ریاست حیدرآباد کی حقیقی تاریخ کو پہنچانے کے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ششی دھر ریڈی نے اس بات کابھی اعتراف کیاکہ آصف جاہ صابع ایک سیکولر اور رعایہ پرور حکمران تھے جنھوں نے سرکاری خزانے کو ریاست کی ترقی کے لئے خرچ کیا۔ مگر سلامتی کونسل میں مقدمہ کے متعلق شفافیت نہیںہے۔ممتاز مورخ کیپٹن لنگالہ پانڈورنگاریڈی نے خطاب کرتے ہوئے ریاست حیدرآباد کامقدمہ سکیورٹی کونسل سے مسترد کردیا گیاہے۔ انہوں نے مزیدکہاکہ سقوط حیدرآباد کے نام پر بی جے پی تلنگانہ میں نفرت کی سیاست کو فروغ دینے کی کوشش کررہی ہے ۔ پانڈورنگاریڈی نے کہاکہ بی جے پی کا سقوط حیدرآباد واقعہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے پھر بھی تلنگانہ کے ہندواور مسلمانوں کے درمیان میں نفرت پیدا کرنے کے لئے بی جے پی کی جانب سے کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ورنگل میں17ستمبر کو یوم نجات کے طور پر مناتے ہوئے بی جے پی جلسہ منعقد کررہی ہے جس کے خلاف کلکٹر متعلقہ ایم آر سے نمائندگی کے بعد بھی کوئی کاروائی نہیں کی جارہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ مجوزہ جلسہ عام کو منسوخ کرنے کے لئے وہ انفرادی طور پر ہائی کورٹ سے رجوع ہوئے ہیں۔ڈاکٹر چرنجیوی نے خطاب کرتے ہوئے آصف جاہ سابع کو ایک سکیولر حکمران قراردیا۔انہوںنے کہاکہ شیام سندر نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں مقدمہ دائرکرنے کے لئے مسودہ تیار کیاتھا جس کا مشاہدہ کرنے کے بعد معین نواز جنگ کی نگرانی میں ایک وفد سلامتی کونسل روانہ کیا گیا جہا ںپر مکمل نمائندگی شیام سند ر نے ہی کی تھی اس کے بعد شیام سند ر دنیا بھر کے تمام ممالک کی تائیدوحمایت حاصل کرنے کے لئے روانہ ہوگئے تاکہ ریاست حیدرآباد کوانڈین یونین میں شامل ہونے سے روکا جاسکے۔ڈاکٹر چرنجیوی نے کہاکہ نظام سابع نے کبھی بھی انڈین یونین میںشامل ہونے سے انکار نہیںکیا۔ انہوں نے کہاکہ 17ستمبر یوم نجات یاجشن منانا تلنگانہ میںنفرت کوفروغ دینے کا سبب بنے گا۔ دیگر مقررین نے بھی جاگیردار ‘ پٹیل اور پٹواریوں کے مظالم اور رضاکاروں کے ساتھ ہوئے مد بھیڑ کا بھی ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ان میں اکثر غیر مسلم تھے جو آصف جاہ سابع کی حکومت کے ماتحت کام کرتے تھے۔