ریاض۔ 07ستمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) سعودی ملک عبداللہ نے بحرین کے ملک حمد بن عیسی کی موجودگی میں سرحدی دفاع کے بارے میں ایک نئے منصوبے کے پہلے مرحلے کا افتتاح کر دیا ہے۔ اس دفاعی منصوبے میں 3393 زیر تربیت فوجی اور 60 تربیت کار شریک ہوں گے۔ اس سلسلے میں آٹھ کمانڈ اینڈ کنٹرول سنٹرز کے علاوہ 32 تفتیشی مراکز بھی قائم کیے گئے ہیں۔ پہلے مرحلے کیلئے تین سریع الحرکت یونٹس بھی قائم کیے جا رہے ہیں۔ سرحدوں پر موجود دستوں کے باہمی رابطوں کیلئے 78 مراکز، جبکہ 85 مراکز نگرانی کے مقاصد پورے کرنے کیلئے ٹاورز کی صورت میں موجود ہوں گے۔ سرحدی حفاظت کے منصوبے کے تحت دس کی تعداد میں تیز رفتار اور جدید ترین گاڑیاں حاصل کی گئی ہیں۔ اسی طرح 50 ریڈارز کی بھی مدد لی گئی ہے اور 900 کلو میٹر طویل سرحدی باڑ کھڑی کی جائے گی۔ ملک عبداللہ کو فراہم کردہ تفصیلات میں کہا گیا ہے ، ان قدامات کے نتیجے میں مداخلت کاروں دہشت گردوں اور اسمگلروں کی آمدو رفت مکمل طور پر ناممکن ہو جائے گی۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دفاعی منصوبے پر عمل درآمد کی نگرانی کرنے کے لئے چار مختلف جگہوں پر دفاعی عمارتیں بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ ان کے علاوہ تین رہائشی عمارتیں بھی تعمیر کیے گئے ہیں۔ ملک عبداللہ کے جدہ پیلس میں بحرینی فرمانروا کے ساتھ ملک عبداللہ کو وزیر داخلہ شہزادہ محمد بن نائف نے تفصیلات سے واقف کرایا اور بعد ازاں ملک عبداللہ نے اس اہم دفاعی منصوبے کا افتتاح کیا۔دریں اثناء خلیجی ریاست بحرین کے فرمانروا ملک حمد بن عیسیٰ آل خلیفہ نے اپنے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی فرمانروا ملک عبداللہ بن عبدالعزیز سے ملاقات کی۔
ملاقات میں عالم اسلام، عرب ممالک اور عالمی سطح کے اہم معاملات پر بات چیت کی گئی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی گفتگو میں خلیجی ممالک کا خطے میں جاری مشترکہ ترقی کا عمل بھی زیربحث آیا۔ دونوں سربراہان مملکت نے ایک دوسرے کے مفادات کو سامنے رکھتے ہوئے خلیج کی تعمیرو ترقی کے لئے مثبت کردار ادا کرنے پر اتفاق کیا۔بحرین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی ’’بنا‘‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی فرمانروا ملک عبداللہ نے اپنے بحرینی ہم منصب سے بات چیت کرتے ہوئے بحرین۔سعودی عرب کے دوسرے رابطہ پل کے منصوبے پر اْنہیں مبارکباد بھی پیش کی۔خیال رہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان ’’ملک حمد بریج‘‘ کا منصوبہ سعودی عرب کی خواہش پر شروع کیا گیا ہے۔ اس کا باضابطہ افتتاح جلد ہو جائے گا۔ پل کی تعمیر کے بعد شمالی بحرین اور سعودی عرب باہم مربوط ہو جائیں گے۔ پل کی تکمیل سے نہ صرف دونوں پڑوسی خلیجی ملکوں کو فائدہ ہو گا بلکہ خطے کے دیگر ممالک کا سعودی عرب سے فاصلہ کم ہو جائے گا اور وہ بحرین کے راستے سعودی عرب جا سکیں گے۔