جرمنی میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گذار رہے سعودی شہزادہ خالد بن فرحان السعود کا انکشاف ‘ کہا‘ مجھے بھی اغوا کرنے کا منصوبہ تھا‘ جمال خاشقجی کے بارے میں سوال کرنے پر پانچ افراد غائب کردئے گئے
ریاض۔ سعودی عرب کے شاہی خاندان سے تعلق رکھنے والے ایک شہزادے کے مطابق جمال خاشقجی کی گمشدگی پر آواز اٹھانے والے شاہی خاندان کے پانچ افراد گذشتہ ہفتے سے غائب ہیں۔واضح رہے کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کا2اکتوبر کو ترکی میں قائم سعودی سفارت خانے میں قتل کردیاگیاتھا۔
سعودی شہزادے خالد بن فرحان السعود جو خودساختہ جلاوطنی کے بعد جرمنی میں قیام پذیر ہیں نے غیرملکی میڈیاسے بات کریت ہوئے بتایاکہ جمال خاشقجی کے لاپتہ ہونے سے قبل سعودی حکام نے انہیں بھی اس طرح اغوا کرنے کامنصوبہ بنایاتھا۔
دی انڈپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق ان کا ماننا ہے کہ سعودی صحافی کی گمشدگی ولی عہد محمد بن سلمان کی تنقید کاروں کو خاموش کرنے کی کڑی کا ایک حصہ ہے ۔
مذکورہ شہزداہ کا کہناتھا کہ سعودی حکام نے ان سے بھی مصر میں قائم سعودی سفارت خانے جانے اور حکام سے ملاقات کرنے کی شرط پرکروڑ وں ڈالر ادا کرنے کا وعدہ کیاتھا۔
ان کاکہنا تھا کہ حکام نے مجھ سے کہاکہ میں معلوم ہوا ہے کہ آپ کے مالی حالات بہتر نہیں ہیں‘ ہم مدد کرنا چاہتے ہیں‘ آپ محفوظ رہیں گے۔ انہو ں نے بتایاکہ تقریبا سعودی شاہی خاندان کے پانچ افراد نے خاشقجی کی گمشدگی پر آواز اٹھانے کی کوشش کی تھی‘ انہیں مبینہ طو رپر لاپتہ کردیاگیا اور وہ کہاں ہیں یہ کسی کو معلوم نہیں ہے۔
ان کاکہناتھا کہ ’ ہرکوئی خوفزدہ ہے ۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے صحافی اور امریکی رہائشی جمال خاشقجی کے خلاف اپریشن کرنے کے احکامات جاری کیے تھے۔ صحافی جمال خاشقجی کے بارے میں کہاجارہا ہے کہ وہ سعودی فرمانروں سلمان بن عبدالعزیزاور ولی عہد محمد بن سلمان اور ان کے اقتدار کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔
امریکی اخبار نے ملک کی خفیہ ایجنسی کے اہلکار کا نام بتائے بغیر اپنی رپورٹ میں لکھا کہ خاشقجی کے بارے میںیہ اطلاعات تھیں کہ سعودی عرب ان کولالچ دے کرقیدکرنے کی منصوبہ بندی کررہاتھا۔
اخبار کے مطابق جمال کے دوستوں کا کہناتھا کہ سعودی حکام نے صحافی سے رابطہ کرکے پیشکش کی تھیاگر وہ سعودی عرب آجائیں تو انہیں حفاظت فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ اعلی سرکاری نوکری بھی دی جائے گی لیکن خاشقجی نے اس پیشکش کو مسترد کیاتھاکیونکہ انہیں یہ اس پیشکش میں شک وشبہ تھا