ریاض : سعودی عرب تیزی کے ساتھ اپنے سماج کو مغربی ماڈل میں ڈھالنے میں مصروف ہے ۔ایک سال قبل تک سعودی خاتون کو چست جینز اور ٹی شرٹ پہنے ریاض اسپورٹس سرکٹ میں موٹر بائیکس چلاتے دیکھنے کا تصور کرنا بھی مشکل تھا ۔
لیکن کئی خواتین موٹرسیکل سکھانے والے نجی ادارہ میں ہر ہفتہ داخلہ لے رہی ہے تا کہ موٹر سیکل سیکھے ۔۳۱؍ سالہ نورا نے نے بتایا کہ مجھے بچپن ہی
سے بائیک چلانے کا شوق ہے ۔سعودی ولیعہد محمد بن سلمان نے خواتین کے حقوق او راختیارات پر پہلے سے موجود عائد پابندیو ں کو کم کرنے کا آغاز کیا ہے ۔
جس کے تحت گاڑی چلانے کی اجازت ،بغیر محرم کے سعودی عرب میں داخلہ کی اجازت ،تفریح کے لئے کھیل کے میدان جانے او رسنیما گھروں میں جانے کی اجازت شامل ہے ۔نورا نے خبر رساں اے ایف پی کو بتایاکہ میں اپنے گھر والوں کو بائیک چلاتا دیکھ کر بڑی ہوئی ہوں ۔
اب میں بھی بائیک چلاسکتی ہوں ۔ایک لڑکی جس کا نام تناوی بتایا گیا ہے ۔ اس نے کہا کہ میں بائیک چلانے کے اس سارے تجربہ کو ایک لفظ میں بیان کرسکتی ہوں وہ ہے ’’آزادی ‘‘۔