مجرم کو پھانسی کی سزا دی جائے : آصفہ کے والدین

جمو ں و کشمیر : آٹھ سالہ آصفہ کی عصمت ریزی او رقتل کے بعد ساراملک مجرمین کو سخت سے سخت سزا دینے کی مانگ کررہا ہے۔متاثرہ کے والدمحمد یوسف نے کہا کہ ’’درندگی کرنے والوں کو پھانسی دیا جانا چاہئے۔چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب سے ہو۔میں نے ہر چیز کھودیا ہے۔‘‘محمد یوسف کو اس وقت ذہنی پریشانی کاشکار ہے۔

اور دس سال قبل انہوں نے ایک سڑک حادثہ میں اپنے تین لڑکے کھودئے۔اس حادثہ کے بعدمحمد یوسف کی بہن رفیزہ بانو نے انہیں اپنی چھوٹی بیٹی آصفہ کو دے دیا۔لیکن اس کا بھی عصمت ریزی اور قتل کردیا گیا۔

آصفہ کی ماں نے روتے ہوئے کہا کہ ’ ’انہوں نے میری بیٹی کو کیوں قتل کیا؟یہاں پر ہندو مسلم سب ایک ساتھ مل کر رہتے ہیں۔ہم نے کبھی آپس میں نہیں لڑا ہے۔پھر میری بیٹی کا کیوں قتل کیا گیا؟کیاں میری لڑکی چور تھیں؟وہ تو ایک ہوشیار اور عقل مند لڑکی تھیں۔لیکن ظالموں نے ا س کا قتل کردیا ۔‘‘آصفہ کی بڑی بہن مینازبی نے کہا کہ ہم دونوں ساتھ میں کھیلاکرتے تھے۔مجھے تواب صرف اس کی باتیں یاد آرہی ہیں۔ میں قاتلوں کو پھانسی دیتے ہوئے دیکھنا چاہتی ہوں۔‘‘حالانکہ کچھ وکلاء قانونی کارروائی میں مداخلت کرتے ہوئے مجرمین کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔یونین منسٹر فار ویمن اینڈ چائلڈ منیکا گاندھی نے کہا کہ میں اس واقعہ سے ذہنی طور پر بہت مایوس ہوچکی ہوں ۔میں حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ ایک ایسا قانون بنائیں کہ اگر بارہ سال سے کم عمر کے عصمت ریزی کے جرم میں موت کی سزا دی جانی چاہئے۔