سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر ردوبدل، فوج کے سربراہ برطرف

طماذر بنت یوسف نائب وزیر محنت، ارب پتی شہزادہ الولید کے بھائی ترکی العسیر کے نائب گورنر

دبئی 27 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب نے فوجی چیف آف اسٹاف اور دیگر اعلیٰ دفاعی عہدیداروں کو عہدہ سے ہٹادیا۔ تمادار بنت یوسف الرامہہ کو نائب وزیر محنت پرنس ترکی بن طلال کو یمن سے متصلہ جنوبی صوبہ العیر کا نائب گورنر مقرر کیا گیا ہے۔ انتہائی قدامت پسند مملکت نے اس ضمن میں کئی شاہی فرمان جاری کئے ہیں جن کا سرکاری خبر رساں ادارہ سعود پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے ذریعہ اعلان کیا گیا ہے۔ تاہم تفصیلات کے انکشاف سے گریز کیا گیا ہے۔ واشنگٹن میں سعودی عرب کے سفارت خانہ کے ایک سینئر مشیر نے پرنس فیصل فرحان نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ ’’یہ دوبارہ ڈھانچہ بندی کئی سال کی مساعی کا حصہ ہے‘‘۔ ردوبدل کے عمل میں برطرف ہونے والے اہم ذمہ داروں میں فوجی اسٹاف کے سربراہ جنرل عبدالرحمن بن صالح البنیان بھی شامل ہیں۔ ایک اور اعلان میں کہا گیا ہے کہ سبکدوش شدہ جنرل اب شاہی دوبار میں مشیر بن جائیں گے۔ البُنیان کے بجائے جنرل فیاض بن حامد الرویلی نئے چیف آف اسٹاف ہوں گے جو پہلے شاہی سعودی ایر فورس کے کمانڈر کے علاوہ اس ملک کے دیگر اعلیٰ فوجی شعبوں میں اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ خالد بن حسین البیاری کو مددگار وزیر دفاع مقرر کیا گیا ہے ۔ یمن میں حوثیوں کے خلاف لڑائی میں مسلسل تعطل اور پسپائی کا سامنا کررہی ہے۔ سعودی عرب کے زیرقیادت فوجی اتحاد کی جانب سے یمن میں بین الاقوامی سطح پر مسلمہ حکومت کی تائید کی جارہی ہے۔ حوثی باغیوں کے خلاف سعودی اتحاد کی کارروائیوں میں حالیہ عرصہ کے دوران کم سے کم 10,000 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ سعودی عرب کو سویلینس کی ہلاکتوں کا سبب بننے والے فضائی حملوں کے لئے بین الاقوامی تنقید و مذمت کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔ یمن پر سعودی عرب کے ان حملوں میں اکثر پرہجوم بازار، دواخانے اور دیگر شہری ٹھکانے نشانہ بنتے رہے ہیں۔ امدادی اداروں نے سعودی عرب کی قیادت میں یمن کی ناکہ بندی کی مذمت بھی کی ہے اور الزام عائد کیاکہ سعودی عرب کی طرف سے ناکہ بندی کے سبب یہ غریب ترین عرب ملک یمن فاقہ کشی اور بھوک مری کا شکار ہوگیا ہے۔ سعودی عرب کے ولیعہد محمد بن سلمان نے جو وزیر دفاع بھی ہیں، یمن میں حوثیوں کے خلاف عرب ممالک کے اتحاد کے اصل محرک ہیں۔ (متعلقہ خبر صفحہ 4 پر)