سعودی عرب ملک و قوم کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریگا: الجبیر

پاکستان سے نیوکلیئر ہتھیار خریدنے کے سوال پر تبصرہ سے گریز

واشنگٹن۔21 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے ان رپورٹس پر عوامی سطح پر کسی بھی تبصرہ سے انکار کردیا کہ سعودی عرب پاکستان سے نیوکلیئر ہتھیار خریدنے کوشاں ہے۔ البتہ انہوں نے یہ ضرور کہا کہ مملکت سعودی عرب اپنے مکمل تحفظ کے لئے جو مناسب سمجھے گا اس پر عمل آوری ضرور کی جائے گی۔ انہوں نے واضح طورپر کہا کہ بیرون ممالک کے ساتھ ہمارے کیا مذاکرات ہوتے ہیں ان کے موضوعات کیا ہوتے ہیں۔ خصوصی طور پر حلیف جماعت کے ساتھ تعلقات کا افشاء عوامی سطح پر نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ اسے آپ حیلے بہانے نہ سمجھیں بلکہ یہ ایک سفارتی ذمہ داری ہے جسے وہ پورا کرنا چاہتے ہیں۔ لہذا عوامی سطح پر اور وہ بھی ٹیلی ویژن پر وہ اس پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔ سی این این سے بات کرتے ہوئے انہوں نے یہ وضاحت کی جب ان سے پاکستان سے نیوکلیئر تعاون طلب کرنے کے بارے میں سوال کیا گیا تھا۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہے کہ صرف ایک روز قبل امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے سعودی عرب اور پاکستان کو انتباہ دیا تھا کہ وہ کسی بھی نوعیت کے نیوکلیئر سودے کو قطعیت نہ دیں اور یہ بھی کہا تھا کہ اگر سعودی عرب اس انتباہ کے باوجود بھی پیشرفت کرتا ہے تو پھر NPT  کے لئے تیار رہے۔

جان کیری کی جانب سے بھی یہ انتباہ میڈیا میں گشت کررہی ان رپورٹس کے بعد دیا گیا جہاں جلی سرخیوں کے ساتھ یہ خبریں شائع کی گئی تھیں کہ سعودی عرب پاکستان سے نیوکلیئر ہتھیار خریدنے کا خواہشمند ہے۔ دوسری طرف پاکستان کی جانب سے حالیہ دنوں میں ایران کو بھی انتباہ جاری کیا گیا تھا کہ اگر سعودی عرب پر حملہ ہوا تو ایران کو اس کے بھیانک نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔ پاکستان کی جانب سے ایران کو انتباہ جاری کرنے پر بھی تجزیہ نگار دراصل اسے پاکستان کی جانب سے ایران کو نیوکلیئر حملہ کرنے کی دھمکی کے مترادف قرار دے رہے ہیں۔ دریں اثناء الجبیر نے ایکبار پھر اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب دو معاملات میں کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں کرتے۔ ہمارا عقیدہ اور ہماری سکیوریٹی۔ سعودی عرب ملک و قوم کے تحفظ کے لئے وہ سب کچھ کرگزرے گا جو اسے کرنا ہے اور مجھے اس کے آگے اور کچھ نہیں کہنا۔ ہم نے پاکستان کے ساتھ دورخی موضوع پر بات چیت کی تھی جو حکمت عملی کی حامل ہے۔ ہم نے علاقائی صورت حال، خطہ میں سکیوریٹی اور استحکام کے موضوع پر بات چیت کی۔ ہم نے ایران کی جارحیت کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایران کو خطہ میں واقع دیگر ممالک کے داخلی امور میں مداخلت کرنے کا سلسلہ ترک کردینا چاہئے اور ساتھ ہی دہشت گردی کی تائید سے بھی دستبردار ہونا چاہئے کیوں کہ ایسے دہشت گردوں کی تائید اور حمایت کرنا جو خطہ میں عدم استحکام پیدا کرنا چاہتے ہیں، کسی طرح دانشمندی نہیں کہی جاسکتی۔ بس یہی سب کچھ ہے جس کے لئے ہمیں ایران کی مخالفت کرنی پڑتی ہے ورنہ ایران ایک اچھا، ترقی پذیر اور خوبصورت ملک ہے۔ ہمیں ایران سے مندرجہ بالا نکات کے علاوہ کوئی دیگر شکایات نہیں ہیں۔ الجبیر نے کہا کہ ایران کو نیوکلیئر معاہدہ کے تحت ملنے والے کئی بلین ڈالرس کے حصول سے بھی متعدد ممالک کو تشویش لاحق ہے۔ کیوں کہ انہیں خدشہ ہے کہ ایران خطیر فنڈس کو ملک کی ترقی فلاح و بہبودی اور ایرانی عوام کے معیار زندگی کو بلند کرنے کی مد میں خرچ کرنے کی بجائے ناپسندیدہ سرگرمیوں میں خرچ کرے گا۔