سعودی سفارتخانوں کی دستاویزات کا افشاء

استنبول ۔ 20 ۔ جون : ( سیاست ڈاٹ کام ) : سعودی عرب کے تہران میں واقع سفارتخانہ نے ایران کے ایک حکومت سے ناراض نوجوان کی شکایات کو فیس بک اور ٹوئیٹر کے ذریعہ منظر عام پر لانے کا منصوبہ بنایا تھا ۔ خرطوم میں واقع سعودی سفارتخانہ نے سوڈان کو ایران کو فوجی امداد کی ہیجان انگیز خبر دی تھی ۔ اس دوران جنیوا میں واقع سعودی عرب کے سفارتخانہ نے ایک سعودی شہزادی اور ان کے ساتھ سفر کرنے والے قافلے پر ہونے والے بھاری مصارف کے بل کی ادائیگی کے لیے معاملت کی تھی ۔ ایسے ہی کئی واقعات کا وکی لیکس کی طرف سے پہلی قسط کے طور پر افشاء کیاگیا ہے ۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی واقعات ہیں جن کی توثیق دشوار ہوگی ۔ تاہم ان واقعات سے سعودی عرب کی روزمرہ کی سفارت کاری ، شاہی خاندان کی شاہ خرچی کی عادات ، مشرق وسطیٰ میں سیاسی اتھل پتھل اور بے چینی کی جھلک ملتی ہے ۔ وکی لیکس نے سعودی عرب کے مختلف سفارتخانوں سے دستیاب 60,000 دستاویزات کا افشاء کیا ہے جن کے منجملہ عالمی خبر رساں ادارہ اے پی چند دستاویزات کی توثیق کرسکا ہے ۔

جس پر سعودی حکام نے اس توثیق کو چیلنج نہیں کئے ہیں ۔ بلکہ آج صبح انتہائی محتاط الفاظ پر مبنی ایک پیام ٹوئٹر پر جاری کیا ہے ۔ جس میں سعودی شہریوں کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ افشاء شدہ معلومات یا دستاویزات کے بارے میں جاننے کے مقصد سے ایسے ویب سائٹس نہ دیکھیں جو غلط ہوسکتے ہیں اور ان کا مقصد ملک ( سعودی عرب ) کو نقصان پہونچانا ہوسکتا ہے ۔ سعودی عرب ایک طویل عرصہ سے ایران کے دوستوں یا اس ( سعودی عرب ) کی نظر میں دوست سمجھے جانے والوں پر بھی نظر رکھا تھا ۔ وکی لیکس کے مطابق سعودی عرب نے 2012 میں متحدہ عرب امارات پر ایران اور روس کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا تھا ۔ ایک دستاویزات جس پر ’’ اہم راز ‘‘ کا مہر ثبت تھا ۔ سعودی عرب نے یہ حیرت انگیز دعویٰ کیا تھا کہ ایران کے لڑاکا جٹ طیاروں نے سوڈان میں تیل کی دولت سے مالا مال علاقہ حقلیغ پر بمباری کی ہے ۔ سعودی عرب کی اکثر خفیہ دستاویزات میں بیان کئے جانے والے اکثر واقعات کی توثیق انتہائی دشوار ہے ۔