شاہ محمود قریشی کا اظہار ناراضگی ۔ ہند ۔ پاک تعلقات میں مزید سرد مہری، معتمد خارجہ موجود تھے، ہندوستان کی وضاحت
نیویارک 28 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) وزیر خارجہ سشما سوراج نے آج یہاں پاکستان کو بُری طرح نظرانداز کرتے ہوئے سارک وزرائے خارجہ کے اجلاس سے اچانک اور غیر متوقع طور پر درمیان میں ہی واپس ہوگئیں حالانکہ ہند۔ پاک باہمی کشیدگی میں بدترین سردمہری کے درمیان منعقدہ اس اجلاس میں ان (سشما سوراج) کے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی بھی شرکت کررہے تھے۔ سشما سوراج یہاں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 73 ویں سالانہ اجلاس کے موقع پر سارک مجلس وزراء کے غیر رسمی اجلاس میں شرکت کررہی تھیں۔ جس کی صدارت نیپال کے وزیر خارجہ پردیپ کمار گیاوالی کررہے تھے۔ تاہم سشما سوراج اپنے خطاب کے بعد اچانک واپس چلی گئیں جس پر شاہ محمود قریشی نے تنقید کی اور بعدازاں اخباری نمائندوں کے ایک سوال پر جواب دیا کہ ’’جی نہیں میری ان (سشما سوراج) سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی۔ خیرسگالی جذبہ کے بارے میں مَیں صرف یہ کہہ سکتا ہوں وہ اجلاس کے درمیان ہی واپس ہوگئیں۔ غالباً ان کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی‘‘۔ ہندوستانی سفارتی ذرائع نے پی ٹی آئی سے کہاکہ ہمہ فریقی اجلاسوں میں کسی کا اپنے ملک سے متعلق بیان دینے کے بعد واپس چلا جانا عام بات ہے۔ ذرائع نے کہاکہ سشما سوراج ایسا کرنے والی واحد وزیر نہیں تھیں بلکہ ان کے افغان اور بنگلہ دیشی ہم منصب بھی اپنے خطاب کے بعد واپس ہوگئے تھے۔ ذرائع نے مزید کہاکہ وزیر خارجہ کو دیگر مصروفیات بھی تھیں اور معتمد خارجہ وجئے گوکھلے سارک اجلاس میں آخر تک موجود تھے۔ جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سوراج اور قریشی کی ملاقات متوقع تھی۔ تاہم جموں و کشمیر میں تین ملازمین پولیس کی بہیمانہ ہلاکت کے علاوہ ایک مقتول کشمیری عسکریت پسند برہان وانی کی ستائش کے طور پر اسلام آباد میں یادگاری ڈاک ٹکٹ کی اجرائی کے بعد ہندوستان نے گزشتہ ہفتہ اس ملاقات کو ملتوی کرنے کا اعلان کیا تھا۔ قریشی نے کہاکہ اُنھوں نے محسوس کیاکہ اجلاس میں ایسی سوچ پائی جارہی تھی کہ ’’اگر آپ کچھ حاصل کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لئے ہمیں پیشرفت کرنا ہوگا‘‘۔ شاہ محمود قریشی نے ہندوستان کا مبہم حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ ’’پیشرفت کا راستہ یہی ہے کہ ہمیں آئندہ قدم کے بارے میں فیصلہ کرنا ہوگا۔ یہ کہنے میں مجھے کوئی پس و پیش نہیں ہے کہ سارک کی ترقی و کامیابی اور علاقہ کے رابطہ و خوشحالی میں صرف ایک رکاوٹ اور ایک طرز عمل و رویہ ہے‘‘۔ شاہ محمود قریشی نے مزید کہاکہ ’’ایک ملک کا رویہ سارک کے جذبہ اور بانیان سارک کے منشاء کو نامکمل اور ناکام بنارہا ہے‘‘۔ شاہ محمود قریشی نے کہاکہ اُنھوں نے اپنی ہندوستانی ہم منصب کے ریمارکس کی انتہائی احتیاط کے ساتھ سماعت کی ہے۔ ’’اُنھوں (سشما سوراج) نے علاقائی تعاون پربات کی۔ میرا سوال ہے کہ علاقائی تعاون اُس وقت ممکن ہوگا جب علاقہ کے ممالک مِل بیٹھیں اور آپ اس بات چیت اور مذٓکرات میں ایک رکاوٹ ہیں‘‘۔