سستی کا انجام …!!

کسی گاؤں میں ایک سوداگر رہتا تھا ۔ یہ سوداگر بہت سست تھا ۔ کبھی کوئی کام وقت پر نہیں کرتا تھا ۔ اسی وجہ سے اسے کئی بار نقصان بھی اٹھانا پڑا ۔ سوداگر کے پاس ایک خوبصورت گھوڑا تھا ۔ یہ گھوڑا بہت طاقتور تھا ۔ سوداگر اس گھوڑے پر سواری بھی کرتا اور اس پر سامان لادکر شہر بیچنے کے لئے بھی لے جاتا ۔ گھوڑا بہت تیز رفتار تھا ، دوردراز کا سفر بڑی آسانی سے طے کرلیتا ۔
ایک دن کا ذکر ہے ۔ سوداگر اپنے گھوڑے پر سامان لادکر شہر لے جانا چاہتا تھا ۔ اتفاق سے گھوڑے کی نعل سے ایک کیل نکل کر کہیں گرگئی ۔ کیل نکلنے کی وجہ سے نعل ڈھیلی ہوگئی ۔ ڈھیلی نعل گھوڑے کے لئے خطرناک تھی مگر سوداگر نے کچھ خیال نہ کیا اور سامان گھوڑے پر لادلیا۔ سوداگر خود بھی گھوڑے پر سوار ہوکر شہر کی طرف چل پڑا ۔ ابھی سوداگر تھوڑی ہی دور پہنچا تھا کہ نعل ڈھیلی ہونے کی وجہ سے کہیں گرگئی ۔ نعل کے گرنے سے گھوڑے کی رفتار میں کمی آگئی کیونکہ گھوڑے کو چلنے میں تکلیف ہورہی تھی ۔ جب تک نئی نعل نہ لگتی گھوڑا آسانی سے نہیں چل سکتا تھا ۔ سوداگر نے کوئی توجہ نہ کی اور گھوڑے کو چلاتا رہا ۔ نعل نہ ہونے کی وجہ سے گھوڑے کے پاؤں میں پتھر اور کنکر چبھ رہے تھے ۔ ان پتھروں کے چبھنے کی وجہ سے گھوڑے کا پاؤں زخمی ہوگیا اور اس میں سے خون نکلنے لگا ۔ سوداگر نے سوچا کہ اسے نعل کی مرمت کروالینا چاہیے تھی مگر اب کیا ہوسکتا تھا ۔ سوداگر گھوڑے پر سوار رہا اور اسے آہستہ آہستہ چلاتے ہوئے آگے بڑھنے لگا ۔ وہ دل میں سوچ رہا تھا کہ میں شہر جاکر گھوڑے کے پاؤں میں نئی نعل لگوالوں گا ۔ اس طرح واپسی کے سفر میں آسانی رہے گی ۔ ایک تو گھوڑے پر سامان بہت زیادہ لدا ہوا تھا ، دوسرا سوداگر خود بھی گھوڑے پر سوار تھا ۔ گھوڑا آہستہ آہستہ چل رہا تھا ۔ راستے میں ایک جنگل تھا ۔ جنگل میں پہنچ کر گھوڑا بہت تھک گیا۔ سوداگر نے پھر بھی آرام نہ کیا ۔ اچانک ایک طرف سے ڈاکو آگئے ۔ یہ ڈاکو جنگل میں چھپے ہوئے تھے ۔ ڈاکوؤں کو دیکھ کر سوداگر نے گھوڑے کو تیز چلانا چاہا مگر گھوڑا تو پہلے ہی تھکا ہوا تھا ، اس کا پاؤس بھی زخمی تھا ۔ بھاگنا تو درکنار گھوڑے سے چلا بھی نہیں جارہا تھا ۔ چند منٹوں میں ڈاکو سوداگر کے پاس پہنچ گئے ۔ انھوں نے سوداگر کا سارا سامان لوٹ لیا ۔ اب سوداگر سوچ رہا تھا کہ اگر میں چلنے سے پہلے سستی نہ کرتا اور گھوڑے کی نعل میں کیل لگوالیتا تو میرا سامان لٹنے سے بچ جاتا ۔ سچ کہتے ہیں سُستی کا انجام برا ہوتا ہے !