سری لنکا میں 43 سال بعد سزائے موت کا احیاء

کولمبو 8 اپریل (سیاست ڈاٹ کام) یوروپی یونین نے سری لنکا سے اپیل کی ہے کہ ملک میں سزائے موت کو عرصہ دراز سے کالعدم قرار دیا جاچکا ہے لہذا اس کے احیاء کی کوششیں نہ کی جائیں تو بہتر ہوگا۔ یوروپی یونین کا کہنا ہے کہ سزائے موت سے غیر قانونی منشیات کی اسمگلنگ اور اُس نوعیت کے دیگر جرائم پر مکمل کنٹرول حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ یوروپی یونین نے یہ بیان ایک ایسے وقت جاری کیا ہے جب صرف ایک ہفتہ قبل سری لنکا کے صدر میتری پالاسری سینا نے یہ اعلان کیا تھا کہ 43 سال بعد ملک میں پہلی بار سزائے موت دینے کی تیاریاں مکمل ہوچکی ہیں کیوں کہ منشیات کی غیر قانونی تجارت میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگیا ہے جس کی روک تھام ضروری ہے۔ سری لنکا میں آخری بار کسی مجرم کو 1976 ء میں سزائے موت دی گئی تھی جبکہ اس وقت ملک میں 299 قیدی سزائے موت دیئے جانے کے منتظر ہیں جن میں 48 قیدی منشیات کی اسمگلنگ میں ملوث تھے۔ سری لنکا میں منشیات سے مربوط جرائم کیلئے سزائے موت دی جاتی ہے لیکن اس کے باوجود بھی جرائم کی شرح میں کوئی خاص کمی نہیں ہوئی جس کے بعد حکام نے منشیات اسمگلنگ کے خلاف شکنجہ کسنا شروع کردیا۔ بہرحال یوروپی یونین نے استدلال پیش کیاکہ آج دنیا کے ہر ملک میں منشیات کے خلاف سخت کارروائیاں کی جارہی ہیں لیکن سزائے موت اس کا نعم البدل نہیں ہوسکتی۔