کولمبو ۔ 29 جنوری (سیاست ڈاٹ کام) سری لنکا میں آج جو صورتحال پائی جاتی ہے اس پر ہیومن رائٹس واچ نے جو تبصرہ کیا ہے وہ یقینا قابل ستائش ہے جس کے مطابق وہاں آج بھی انسداد دہشت گردی کے ایسے ظالمانہ قوانین پر عمل کیا جاتا ہے جس کے تحت پولیس کو بہت زیادہ اختیارات تفویض کئے گئے ہیں اور وہ کسی بھی مشتبہ شخص کو گرفتار کرکے اس پر ’تھرڈ ڈگری‘ استعمال کرسکتی ہے حالانکہ حکومت نے کئی بار یہ وعدہ کیا ہیکہ اس ظالمانہ قانون کو ختم کردیا جائیگا۔ یاد رہیکہ سری لنکا میں خانہ جنگی کا خاتمہ 2009ء میں ہوا تھا جب ایل ٹی ٹی ای کو جڑ سے اکھاڑ پھینک دیا گیا تھا تاہم PTA) کے تحت کسی مشتبہ شخص کو گرفتار کرکے اس پر مقدمہ چلائے بغیر غیرمعینہ مدت کیلئے محروس رکھا جاتا ہے۔ صدر سری سینا کی حکومت نے اس ظالمانہ قانون کو برخاست کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اس موقع پر ہیومن رائٹس واچ کے ایشیاء ڈائرکٹر براڈ آڈمس نے کہا کہ حکومت صرف کھوکھلے وعدے کررہی ہے جبکہ عملی طور پر کچھ نہیں کیا جارہا ہے۔ رائٹس گروپ نے اپنی ایک رپورٹ میں اس قانون کے بیجا استعمال کی کئی مثالیں پیش کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے سنجیدہ ہے تو اسے اس ظالمانہ قانون کے بجائے ایک ایسے قانون کو متعارف کرنے کو ترجیح دینا چاہئے جو عالمی معیار پر پورا اترے۔