علیحدگی پسندوں کو فنڈس کی فراہمی کے کیس میں این آئی اے کارروائی
سرینگر 30 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) نیشنل انوسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے دہشت گردی کیلئے فنڈس کی فراہمی کے ایک 10 سال قدیم کیس میں ایک مفرور بزنس مین اور حزب المجاہدین کے دہشت گرد صفی میر اور ان کے خاندان کو لال بازار میں واقع تین رہائش گاہوں پر آج دھاوے کئے۔ 48 سالہ صفی میر حریت قائدین کو فنڈس فراہم کرنے کے ملزم ہیں اور باور کیا جاتا ہیکہ ضمانت پر رہائی کے بعد وہ ملک سے باہر فرار ہوچکا ہے۔ این آئی اے کی طرف سے دوبارہ مقدمہ درج کئے جانے کے تقریباً 10 ماہ بعد یہ دھاوے کئے گئے ہیں جسکی تفصیلات فوری طور پر دستیاب نہیں ہوسکیں کیوں کہ جموں و کشمیر پولیس اور نیم فوجی فورسیس کی اعانت سے دھاوے کرنے والی این آئی اے ٹیمیں ہنوز ان تین مقامات سے دستاویزات جمع کرنے کے عمل میں مصروف ہیں جہاں دھاوے کئے گئے ہیں۔ این آئی اے تحقیقات میں پتہ چلایا جائیگا کہ صفی میر عرف بابل کس طرح ایک جنوبی ریاست سے پاسپورٹ حاصل کرسکا جس کو نیپال میں استعمال کرتا ہوا اکٹوبر 2008 ء میں یوروپ فرار ہوگیا تھا۔ شمالی کشمیر کا متوطن میر جو مبینہ طور پر قالین کی تجارت کیا کرتا تھا، بعدازاں دبئی میں صرافہ کا کاروبار کرنے لگا تھا جس کے ذریعہ کشمیر میں علیحدگی پسندوں کو حوالہ کے ذریعہ فنڈس بھیجا کرتا تھا۔ 3 فروری 2006 ء کو دہلی پولیس کے خصوصی سل نے میر کو لاجپت نگر میں گرفتار کیا تھا۔ اسکے قبضہ سے 55 لاکھ روپئے نقد اور دھماکو مواد ضبط کیا گیا تھا۔ دوران مقدمہ وہ اپنی ماں کی علالت بیان کرتے ہوئے ضمانت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔