سرکاری تقریب میں لفظ ’ اوم ‘ کا استعمال غیر دستوری

نئی دہلی۔/23جون، ( سیاست ڈاٹ کام ) عالمی یوگا کے موقع پر راج پتھ پر منعقدہ پروگرام کے دوران ’ اوم ‘ اور یوگا سے منسلک دیگر منتروں کے تلفظ کو آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے ممبر ظفریاب جیلانی نے آئین کی خلاف ورزی قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سرکاری پروگرام میں کسی خاص مذہب کو فروغ دینے سے آئین کی خلاف ورزی ہوگی۔ ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ ایک مذہب سے وابستہ چیزوں کی تبلیغ کے خلاف وہ عدالت جائیں گے۔ انہوں نے یہ بات ایک ٹی وی چینل سے بات چیت کے دوران کہی۔ اے آئی ایم پی ایل بی کے ممبر ظفر یاب جیلانی نے نے کہا کہ بھلے ہی یوگاکو لے کر دنیا خوشی منارہی ہو لیکن آج میں بے حد تکلیف میں ہوں، کیونکہ ایک سرکاری پروگرام میں ’’ اوم ‘‘ تلفظ کیا گیا۔ یہ ملک کی مذہبی آزادی اور آئین کی خلاف ورزی ہے۔ ظفر یاب جیلانی نے کہا کہ مجھے اس بات سے کوئی مطلب نہیں کہ دنیا کے 193ممالک یوگا کررہے ہیں یا نہیں۔ میں یوگا نہیں کرتا،ہاں ابر یوگا سے منتر اور سوریہ نمسکار جیسی چیزیں الگ کرنے سے صرف ورزش کے طور پر پیش کیا جائے تو مجھے اعتراض نہیں ہے۔ یوگادیوس سے پہلے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے مسلم بچو ں سے اسکول میں سوریہ نمسکار نہیں کرنے کی اپیل کی تھی۔ اتنا ہی نہیں یوگا دیوس کے پروگرام کے دوران ’ اوم ‘ لفظ کے تلفط پر بھی اعتراض کیا گیا تھا۔ اس کے بعد حکومت نے یوگا دیوس کے پروگرام سے سوریہ نمسکار ہٹادیا تھا اور کہا تھا کہ منتر کی جگہ کوئی بھی شخص اپنے مذہب کے مطابق کسی لفظ کا استعمال کرسکتا ہے۔ بابری مسجد ایکشن کمیٹی کی جانب سے اجودھیا میں بابری مسجد اور رام جنم بھومی تنازعہ سے منسلک مقدمہ میں بطور وکیل پیش ہوتے ہیں۔ وہ یو پی حکومت کے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل بھی ہیں۔