نئی دہلی 10 فبروری (سیاست ڈاٹ کام )چیکوں کا کلیرنس ،رقموں کا حصول اور ڈپازٹس جمع کروانا ملک گیر سطح پر سرکاری بینکوں کی شاخوں میں متاثر ہوا جبکہ ملازمین نے اجرتوں پر نظر ثانی کیلئے دباؤ ڈالنے کے مقصد سے دو روزہ ہڑتال کا آغاز کیا۔ تاہم خانگی شعبہ کی بینکیں جیسے آئی سی آئی سی آئی، ایچ ڈی ایف سی اور ایکسز بینک اپنے ارکان عملہ کے ساتھ جو ہڑتال پر نہیں ہیں حسب معمول کام کررہے ہیں۔ ملازمین انڈین بینک اسو سی ایشن کی جانب سے بہتر اجرتوں کا مطالبہ کرتے ہوئے ہڑتال کا اعلان کرنے کے بعد ہڑتال کرنے پر مجبور ہوگئے ۔ یونائیٹیڈ فورم آف بینک یونین کے کنوینر ایم وی مرلی نے کہا کہ آئی بی اے بینک انتظامیہ کی نمائندگی کرتی ہے ۔
اسٹیٹ بینک آف انڈیا کے بشمول جو ہندوستان کی سب سے بڑی بینک ہے تمام سرکاری بینکوں میں اپنے گاہکوں کو امکانی دشواریوں کے بارے میں جو ہڑتال کے دوران ان کو پیش آئیں گی پہلے سے ہی مطلع کردیا تھا ۔ یونینوں نے آئی بی اے کی اجرت میں 10 فیصد اضافہ کی پیشکش مسترد کردی ہے۔ 6 فبروری کو چیف لیبر کمشنر کے ساتھ منعقدہ اجلاس کے دوران بینک انتظامیہ نے افراط زر میں اضافہ کے پیش نظر یہ پیشکش کیا تھا۔ جنرل سکریٹری نیشنل آرگنائزیشن آف بینک ورکرس اشونی رانا نے کہا کہ سرکاری بینکیں ملک گیر سطح پر 18 ڈسمبر کو ایک دن کی ہڑتال کرچکی ہے۔ کیونکہ 14ڈسمبر کو آئی بی اے کے ساتھ بات چیت ناکام ہوچکی تھی۔