مولانا آزاد ایجوکیشن فاونڈیشن سے مالی اعانت حاصل کرنے تعلیمی اداروں کو بہترین موقع
عمارات کی تعمیر و توسیع اور فرنیچر و بنیادی سہولتوں کی فراہمی ، فاونڈیشن کا اہم مقصد
حیدرآباد ۔ 24 ۔ ستمبر : ( نمائندہ خصوصی ) : ملک میں مسلمانوں کی پسماندگی کو دور کرنے حکومتیں بلند بانگ دعوے کرتی ہیں اور بعض موقعوں پر عملی اقدامات کرتے ہوئے اقلیتوں کی پسماندگی دور کرنے کے کوشش بھی کی جاتی ہے لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اقلیتیں بالخصوص مسلمان ریاستی و مرکزی اسکیمات سے بھر پور استفادہ نہیں کرپاتے اس سلسلہ میں یہ کہنا ضروری ہوگا کہ ہمیں سرکاری اسکیمات کے بارے میں معلومات ہی نہیں ہوتی اور ہماری آرام طلبی کا یہ حال ہے کہ ان بہبودی اسکیمات کے بارے میں ہم معلومات حاصل کرنا بھی نہیں چاہتے ۔ ہماری غفلت اور سرکاری حکام کے تعصب کے نتیجہ میں اقلیتوں کی بہبود و ترقی کے لیے مختص کروڑہا روپیوں کے فنڈز واپس سرکاری خزانے میں چلے جاتے ہیں ۔ ملک کے پہلے وزیر تعلیم امام الہند مولانا ابوالکلام آزاد کی پیدائش کی صد سالہ تقریب کے موقع پر مولانا آزاد ایجوکیشن فاونڈیشن کا قیام عمل میں آیا ۔ جس کے تحت اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی دور کرنے میں مصروف تعلیمی اداروں اور غیر سرکاری تنظیموں کو فنڈز کی فراہمی کے ساتھ اقلیتی طلبہ میں اسکالر شپس کی تقسیم عمل میں لائی جانے لگی ۔ لیکن اکثر اقلیتیں خاص طور پر مسلمان مولانا آزاد ایجوکیشن فاونڈیشن نئی دہلی کے بارے میں نہیں جانتے ۔ اس فاونڈیشن کے ذریعہ غیر سرکاری تنظیموں ، اسکولوں ، ہاسٹلںو ، آئی ٹی آئی کی امداد کی جاتی ہے چونکہ تعلیمی لحاظ سے پسماندہ اقلیتوں کی ترقی اس فاونڈیشن کا مقصد ہے اس لیے اقلیتوں کے اسکولوں کی تعمیر و توسیع ، ان اداروں میں سائنس و کمپیوٹر لیابس ، آلات اور فرنیچر کی فراہمی ، ہاسٹلوں کی تعمیر میں مالی اعانت ، اقلیتی ڈی ایڈ و بی ایڈ کالجس کی تعمیر و توسیع جیسے اہم کاموں کے لیے مالیہ فراہم کیاجاتا ہے ۔ ہمیں یقین ہے کہ بے شمار مسلم تعلیمی ادارے و فنی اداروں کے ذمہ داران اور مسلمان مولانا آزاد ایجوکیشن فاونڈیشن کے ان اسکیمات سے واقف ہی نہیں ہیں ۔ اس امداد کے لیے فاونڈیشن کی یہ شرط ہوتی ہے کہ ان اسکولوں / تعلیمی اداروں ( روایتی و فنی ) میں اقلیتی طلبہ کی تعداد 50 فیصد سے زیادہ ہو ۔ ہماری ریاست اور شہر میں مسلمانوں کے کافی ادارے ہیں جو مولانا آزاد ایجوکیشن فاونڈیشن کے فنڈز سے استفادہ کرسکتے ہیں ۔ درخواست فارم اور دیگر تفصیلات فاونڈیشن کے ویب سائٹ mauf.nic.in سے ڈاون لوڈ کی جاسکتی ہیں ۔ یہاں اس بات کا تذکرہ ضروری ہوگا کہ گرانٹ ان ایڈ 2014-15 کے لیے خود مولانا آزاد ایجوکیشن فنڈ نے درخواستیں طلب کی ہیں ۔ ایک اور اہم بات یہ ہے کہ فاونڈیشن نے مختلف ریاستوں کے لیے ایک مخصوص کوٹہ مقرر کر رکھی ہے ۔ ایسے ادارے جو اس فنڈ سے استفادہ کے خواہاں ہوں وہ مکمل درخواست فارم ، ضروری دستاویزات کے ساتھ بذریعہ ڈاک / کورئیر یا شخصی طور پر مولانا آزاد ایجوکیشن فاونڈیشن نئی دہلی میں 30 ستمبر سے قبل جمع کرائی جانی چاہئے ۔ واضح رہے کہ فاونڈیشن کی گرانٹ ان ایڈ حاصل کرنے کے خواہاں اقلیتی تعلیمی اداروں کا کم از کم 3 سالہ قدیم ، متعلقہ ریاستی و مرکزی حکومت ، محکمہ سے منظور شدہ ہونا چاہئے ۔ غیر سرکاری تنظیموں کا مولانا آزاد ایجوکیشن فاونڈیشن میں آن لائن یا راست اندراج ہونا ضروری ہے ۔ بہر حال اقلیتی تعلیمی اداروں و غیر سرکاری تنظیموں کے لیے ایک اچھا موقع ہے ۔ اس کے علاوہ مولانا آزاد ایجوکیشن فاونڈیشن کی جانب سے طلبہ کو دی جانے والی اسکالر شپس سے متعلق معلومات بھی اس کے ویب سائٹ سے حاصل کی جاسکتی ہیں ۔ ویسے بھی سرکاری اسکیمات سے استفادہ ہمارا قانونی و دستوری حق ہے ایسے میں ہمارا خواب غفلت میں پڑا رہنا ٹھیک نہیں ہے ۔۔