سرکاری اسکولس کے ٹیچرس کو سزا کی مذمت

محض واٹس اپ پیام پر معطلی افسوسناک، ٹیچرس تنظیموں کا بیان

حیدرآباد 6 اگسٹ (سیاست نیوز) تلنگانہ اسٹیٹ میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرس سرکاری اسکولس کے ٹیچرس کی زندگی اجیرن کررہے ہیں اور حق تعلیم قانون کی خلاف ورزی پر ٹیچرس کے خلاف تادیبی کارروائی کی جارہی ہے۔ تلنگانہ اضلاع کی تشکیل جدید کے بعد سے اب تک ایک سو ٹیچرس معطل کئے جاچکے ہیں۔ ٹیچرس کی انجمنوں نے اساتذہ کو معطل کرنے کی مذمت کی اور مشورہ دیا کہ معطلی کی بجائے معمولی سزا دی جائے۔ کیوں کہ ٹیچرس کی معطلی سے طلبہ کی تعلیم پر بُرا اثر پڑرہا ہے۔ ریاستی حکومت نے تعلیم و تدریس کے حوالہ سے نگرانی سسٹم کو سخت بنانے کی ہدایت دی ہے۔ ٹیچرس تنظیموں نے کہاکہ ٹیچرس کو ایک دو ماہ کے لئے خدمات سے معطل کرنے سے نہ صرف تعلیم پر منفی اثر پڑرہا ہے بلکہ ٹیچرس برادری میں ان کا وقار متاثر ہورہا ہے۔ معطلی سے اسکول اور طلبہ میں ٹیچر کی بدنامی متاثر ہورہی ہے۔ ٹیچرس کو میمو جاری کئے جاتے ہیں۔ وجہ نمائی نوٹسیں دی جاتی ہیں، زبانی دھمکیاں دی جاتی ہیں۔ بار بار وضاحت طلب کی جاتی ہیں۔ ان کے اضافہ تدریجی روک دیئے جاتے ہیں۔ تنخواہ کاٹ لی جاتی ہے۔ تنزلی عمل میں لائی جاتی ہے یا پھر انھیں معطل و برطرف کردیا جاتا ہے۔ محض واٹس اپ پیام پر ٹیچر کو معطل کردیا جاتا ہے۔ تلنگانہ پروگریسیو ٹیچرس فیڈریشن کے ایک عہدیدار ایم رویندرا نے کہاکہ ہم کلاس روم میں طلبہ کے سونے کے خلاف ہیں لیکن محض واٹس اپ مسیج پر معطلی ناقابل فہم ہے۔ عہدیداروں کو چاہئے کہ مناسب تحقیقات کریں اور وجہ نمائی نوٹس دیں۔ ٹیچرس کو معطلی سے قبل وضاحت کرنے کا موقع دیا جانا چاہئے۔ معمولی معمولی باتوں پر معطلی کے پیش نظر قابل اور لایق افراد سرکاری اسکولس میں نوکری کرنے سے ڈرنے لگیں گے۔