سرقلم کرنے کے واقعہ کی تفتیش میں کینیڈا کی مدد

اوٹاوا۔28جون ( سیاست ڈاٹ کام ) کینیڈا کے عہدیداروں نے فرانسیسی پولیس کے ساتھ اشتراک و تعاون کے ذریعہ ایک ہولناک سیلفی کا معمہ حل کرنے کی کوشش شروع کردی ہے ۔ مبینہ طور پر یہ تصویر مشتبہ اسلامی حملہ آور نے ایک شخص کے فرانس میں قتل کی لی تھی ۔ تحقیقات کنندوں سے قربت رکھنے والے ذرائع نے لیون کے قریب اس حملہ کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 35سال شادی شدہ اور تین بچوں کا باپ یسین صالحی نے اپنی ایک تصویر جس میں وہ واٹس اپ پر کینیڈا کے ایک عہدیدار کے کٹے ہوئے سر کے ساتھ دکھایا گیا ہے ‘ شائع کی تھی ۔ ژاں کرسٹوفر‘ ڈی لارو نے کہا کہ حالانکہ وہ عملی اعتبار سے قومی سلامتی کے پیش نظر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتا

تاہم صرف اتنا کہہ سکتا ہے کہ تحقیقات میں کینیڈا کے عہدیدار فرانسیسی عہدیداروں کی مدد کررہے ہیں ۔ ایک پیغام کینیڈا کے عہدیداروں کو روانہ کیا گیا تھا جس میں تحقیقات کنندوں نے کہا تھا کہ وہ اب بھی اس بات کا تعین نہیں کرسکے کہ کتنے افراد اس کارروائی میں ملوث تھے ۔ کیونکہ ایک اور ٹیلی فون کا سراغ ملا ہے جو کسی دوسرے مقام پر نصب ہے ۔ عہدیدار صالحی سے جمعہ کے حملہ کے بارے میں تفتیش کررہے ہیں جس کے دوران اُس نے اپنی ویان ایک گودام تک لے جاکر اس گودام میں خطرناک گیس خارج کی تھی تاکہ اس کارخانے کو اور خود کو دھماکہ سے اڑا دے ۔ کینیڈا کے عہدیداروں نے تفصیلات کا انکشاف نہیں کیا کہ وہ فرانس کی کس طرح مدد کررہے ہیں ۔ لیکن پولیس کے اختیارات انہیں اجازت دیتے ہیں کہ وہ ٹیلی فون سے کال کرنے والے اور ٹیلی فون کے نمبر کا انکشاف کریں ۔ حکومت کا اولین فرض یہ ہیکہ وہ اپنے شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے۔

حکومت کے ایک ترجمان نے اس کا انکشاف کیا ۔ کینیڈا میں نوجوانوں کی بنیاد پرستی کا مشاہدہ کیا ہے ۔ تقریباً 100افراد حکومت کے خیال میں شام منتقل ہوچکے ہیں تاکہ دولت اسلامیہ میں شامل ہوجائیں ۔ کینیڈا کے ارکان پارلیمنٹ نے حال ہی میں ایک نئے انسداد دہشت گردی قانون کی منظوری دی ہے جس کے ذریعہ کینیڈا کے محکمہ سراغ رسانی کے اختیارات میں اضافہ کیا گیا ہے ۔ حالانکہ اندرون ملک دہشت گرد حملوں کے خطرات میں اضافہ ہوچکا ہے ۔سرقلم کردینے کی فرانس کے حملہ میں واردات سے قبل اہانت رسولؐ کے جرم میں گستاخانہ کارٹون شائع کرنے والے طنزیہ رسالہ شارلی ہیبڈو کے دفتر پر دہشت گردوں نے حملہ کر کے 17افراد کا قتل عام کیا تھا ۔ بعد ازاں حملہ آور بھی انکاؤنٹرس میں ہلاک کردیئے گئے ۔