سانپ کی چوری

ایک چور نے کسی سپیرے کا سانپ چرالیا۔ وہ اس مال غنیمت کے ملنے پر بڑا خوش تھا لیکن خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ سانپ نے چور کو ڈس لیا اور وہ اس کے زہر سے آنا فاناً تڑپ کر مر گیا۔ سپیرا اپنے سانپ کی تلاش میں ادھر ادھر پھر رہا تھا کہ اس کی نظر چور کی نعش پر پڑی، اسے دیکھ کر وہ بے اختیار سجدے میں گرپڑا اور کہنے لگا کہ میں تو دعا کررہا تھا کہ مجھ کو چور مل جائے اور میں اس سے اپنا سانپ واپس لے لوں، لیکن شکر ہے کہ میری دعا رد ہوگئی۔ سانپ کی چوری کو میں اپنا نقصان سمجھ رہا تھا لیکن درحقیقت وہ میرا نفع تھا۔
حاصل کلام یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنی مصلحتوں کو بہتر سمجھتا ہے۔ بعض باتوں کو ہم اپنے لئے فائدہ مند سمجھتے ہیں لیکن وہ درحقیقت ہمارے لئے نقصاندہ ہوتی ہیں۔