ڈھائی سال کے دوران برقی بحران پر قابو ، چیف منسٹر کے سی آر کا اسمبلی میں بیان
حیدرآباد ۔ 4 ۔ جنوری (سیاست نیوز) چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ ڈھائی برسوں کے دوران تلنگانہ میں برقی بحران پر قابو پالیا گیا ہے اور 2019 ء تک ریاست برقی پیداوار میں نہ صرف خود مکتفی ہوجائے گی بلکہ اس کا شمار فاضل پیداوار والی ریاستوں میں ہوگا۔ چیف منسٹر نے کہا کہ متحدہ آندھراپردیش میں برقی بحران شدت اختیار کرچکا تھا کیونکہ اس وقت کی حکومت نے برقی پیداوار پر توجہ نہیں دی۔ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد حکومت نے نہ صرف برقی بحران پر قابو پالیا بلکہ ریاست میں بغیر کٹوتی کے معیاری برقی سربراہ کی جارہی ہے۔ چیف منسٹر نے آج تلنگانہ اسمبلی میں ریاست کی برقی صورتحال اور مرکزی حکومت کی اسکیم اودئے کے تحت کئے گئے معاہدے پر بیان دیا۔ چیف منسٹر کے سی آر نے کہا کہ تلنگانہ ریاست کے قیام کے بعد سے اندرون 6 ماہ حکومت بلا وقفہ برقی سربراہی کے موقف میں ہے۔ گھریلو صنعتی اور تجارتی شعبوں کیلئے 24 گھنٹے برقی سربراہ کی جارہی ہے جبکہ زرعی شعبہ کو 9 گھنٹے 3 فیس برقی سربراہی جاری ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ برقی کی صورتحال میں بہتری پر صنعتی شعبہ اور دیگر برقی صارفین نے اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج تلنگانہ کی صورتحال کچھ اس طرح ہے کہ برقی انورٹرس کی جگہ انویسٹرس (سرمایہ کار) نے لے لی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت برقی کی پیداوار میں ریاست کو خود مکتفی بناتے ہوئے ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بھدرا دری ، یادادری اور کتاگوڑام پاور پلانٹس کے ذریعہ 5880 میگاواٹ برقی کی تیاری کا منصوبہ ہے ۔ آندھراپردیش تنظیم جدید قانون کے تحت این ٹی پی سی 4000 میگاواٹ صلاحیت کا پیداواری اسٹیشن راما گنڈم میں قائم کرے گی۔ وزیراعظم نریندر مودی نے 1600 میگاواٹ صلاحیت کے پہلے مرحلے کے پلانٹ کا حال ہی میں سنگ بنیاد رکھا ۔ چیف منسٹر نے بتایا کہ تین برسوں میں سی جی ایس کی جانب سے 595 میگاواٹ برقی سربراہ کی جائے گی ۔ سنگارینی نے جئے پور میں 800 میگاواٹ کا ایک اور برقی پیداواری اسٹیشن قائم کیا ہے۔ چھتیس گڑھ سے آئندہ تین تا چار ماہ ایک ہزار میگاواٹ برقی حاصل ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ 2017-18 ء میں 3920 میگاواٹ شمسی توانائی کی تیاری کا نشانہ مکمل کیا جائے گا ۔ پولی چنتلا پراجکٹ کیلئے 90 میگاواٹ ہائیڈل برقی حاصل ہوگی۔ اس طرح 2019 ء تک ریاست 27187 میگاواٹ برقی پیداوار کی صلاحیت حاصل کرلے گا۔
اس طرح ریاست برقی شعبہ میں خود مکتفی ہوجائے گی۔ ریاست کی تمام ضروریات کی تکمیل کے بعد بھی زائد برقی پیداوار جاری رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے برقی کی سربراہی کے نقصانات کو 16.83 فیصد سے گھٹاکر 15.93 فیصد کیا ہے۔ جینکو کے ذریعہ برقی پیداوار میں اضافہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2 جون 2014 ء کو ریاست میں برقی پیداوار کی صلاحیت 5863 میگاواٹ تھی۔ حکومت نے ڈھائی سال کے عرصہ میں 5039 میگاواٹ کی صلاحیت کا اضافہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ تلنگانہ میں فی الوقت برقی پیداواری صلاحیت 10902 میگاواٹ ہے۔ اس میں 3531 میگاواٹ ہائیڈل، سولار اور ونڈ پاور سے حاصل ہورہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ برقی کی پیداوار اگرچہ مستحکم ہے، تاہم پیداوار اور طلب میں ایک ہزار میگاواٹ کا فرق ہے۔ حکومت پیداوار میں اضافہ کے ذریعہ نہ صرف اس فرق پر قابو پالے گی بلکہ ریاست کو برقی شعبہ میں خود مکتفی کیا جائے گا۔ کے سی آر نے کہا کہ ڈسکامس نے مرکزی حکومت سے اودئے اسکیم میں شمولیت کیلئے یادداشت مفاہمت پر دستخط کئے ۔ سابقہ حکمرانوں کی ناقص پالیسیوں کے نتیجہ میں دونوں ڈسکامس 11897 کروڑ کے خسارے میں پہنچ گئے۔ تلنگانہ پاور ڈسٹریبیوشن کارپوریشن لمٹیڈ کو 7392 کروڑ اور تلنگانہ اسٹیٹ نارتھن پاور ڈسٹریبیوشن کمپنی کو 4505 کروڑ کا خسارہ ہے۔ مرکز سے کئے گئے معاہدہ کے تحت 75 فیصد قرض کی پابجائی ریاست کی حکومت کرے گی جو کہ 8923 کروڑ ہوتے ہیں ۔ باقی 2974 کروڑ روپئے حکومت کی ضمانت کے ساتھ بانڈس کے طور پر ادا کئے جائیں گے ۔ اس طرح ڈسکامس قرض کے بوجھ سے آزاد ہوجائیں گے۔ حکومت کی جانب سے قرض کی ادائیگی کے نتیجہ میں ڈسکامس کو ہر سال 890 کروڑ روپئے بطور سود ادا کرنا نہیں پڑے گا اور یہ ادارے نئے قرض حاصل کرنے کے اہل ہوجائیں گے۔ جاریہ سال حکومت 4584 کروڑ روپئے بطور سبسیڈی جاری کر رہی ہے۔ چیف منسٹر نے برقی صورتحال میں بہتری کیلئے اس شعبہ سے وابستہ ملازمین کی خدمات کی ستائش کی اور کہا کہ حکومت ان کے مسائل پر ہمدردانہ غور کرتے ہوئے 20,000 آؤٹ سورسنگ ملازمین کی خدمات کو باقاعدہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے علاوہ 1174 جونیئر لائین مینس کی خدمات کو باقاعدہ کیا گیا۔ انہوں نے متحدہ آندھراپردیش میں برقی بحران کیلئے سابقہ حکمرانوں کو ذمہ دار قرار دیا اور کہا کہ متحدہ آندھرا کے حکمرانوں نے بشیر باغ پر برقی شرحوں میں اضافہ کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں پر فائرنگ کی تھی جس میں دو کسانوں کی موت واقع ہوگئی تھی۔