ساحلی آندھرا میں امریکی غذائی اجناس کی کاشت

حیدرآباد ۔ 3 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : ساوتھ امریکہ کے پہاڑی اور بنجر علاقوں میں اگایا جانے والا غذائی اناج

Quinoa جو چکنائی کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور صحت کو نقصان پہنچانے والا غیر ملکی اناج ہونے کے باوجود اس کی کاشت کو ساحلی آندھرا کے علاقہ وشاکھا پٹنم اور رائلسیما کے پہاڑی علاقہ اننت پور میں کافی اہمیت کے ساتھ توجہ دی جارہی ہے جس کے نتیجہ میں علاقائی غذائی اجناس جیسے جوار ، باجرہ ، راگی ، ساواں وغیرہ کی فصلوں کی کاشت پر کسانوں کی جانب سے عدم دلچسپی کا اظہار کیا جارہا ہے یہ رجحان مقامی اور ملکی غذائی اجناس کی اہمیت میں کمی کا باعث بن سکتا ہے ۔ یہ بات آج یہاں نیشنل کنوینر ایم آئی این آئی مسٹر پی وی ستیش ، پرنسپال سائنٹسٹ کوالٹی کنٹرول لیاب پی جے ایس ٹی اے یو ڈاکٹر شریمتی کے منورما ، سینئیر کنسلٹنٹ نیوٹریشنسٹ ڈاکٹر شریمتی پی جانکی سریناتھ نے پریس کانفرنس میں بتائی ۔ Quinoa جو ساوتھ امریکہ کے آدی واسیوں کی اہم اور پسندیدہ غذا ہے جب کہ مذکورہ اناج سائنسی تجربہ کے اعتبار سے چکنائی کی زیادہ مقدار کا حامل اور مضر صحت ہونے کے باوجود اس کی مانگ میں اضافہ ہورہا ہے جس کی قیمت فی کیلو 1600 روپئے ہے ۔ ہمارے ملک میں کسان پیداوار میں زیادہ سے زیادہ اضافہ کو یقینی بنانے کی غرض سے کھادوں کا زیادہ استعمال کرتے ہیں اس کے باوجود حاصل ہونے والی فصلوں سے خاطر خواہ آمدنی نہ ہونے کی وجہ سے غیر ملکی اناج Quinoa کی کاشت پر توجہ دے رہے ہیں ۔ انہوں نے مرکزی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ ملک کے کسانوں میں مقامی غذائی اجناس مثلا جوار ، باجرہ ، راگی کی فصل کی ترغیب دیتے ہوئے انہیں بطور بونس مالی امداد فراہم کی جائے جیساکہ ریاست کرناٹک کے کسانوں کو حکومت کی جانب سے 5 ہزار روپئے فی ایکڑ بونس دیا جارہا ہے ۔ اسی طرح سے ملک کی تمام ریاستوں کے کسانوں کو بھی دیا جائے تاکہ ناقص غذاؤں کے استعمال سے ہونے والے امراض پر قابو پایا جاسکے ۔۔