سی آئی اے کی رپورٹ میں آنجہانی راجیو گاندھی اور مرحوم ضیاء الحق کا تذکرہ ، 1985ء میں بھی نیوکلیئر معاملہ اہم ترین موضوع
واشنگٹن ۔ یکم ؍ ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) سی آئی اے کی جانب سے کچھ اہم دستاویزات کے انکشاف کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس کا مقصد اب تک سیاسی ماہرین کی سمجھ میں بھی نہیں آیا ہے کیونکہ سیاست ایک ایسا شعبہ ہے جہاں گذرے ہوئے زمانے پر نہیں بلکہ مستقبل پر نظر رکھی جاتی ہے۔ سی آئی اے نے ہی کل یہ انکشاف کیا تھا کہ ہندوستان کی سابق وزیراعظم آنجہانی اندرا گاندھی نے پاکستان کی نیوکلیئر تنصیبات کو نشانہ بنانے کا منصوبہ بنایا تھا اور آج یہ کہا جارہا ہے کہ اندرا گاندھی کے ہی فرزند اور سابق وزیراعظم آنجہانی راجیو گاندھی نے سردجنگ کے زمانے میں روس کے ذریعہ اس وقت تک پاکستان کی ضیاء الحق حکومت تختہ پلٹ دیا جاتا ہے تو وہ (راجیو اور ہندوستانی حکومت) روس مخالف شہریوں کی زبردست تائید کریں گے۔ اس زمانے کی سی آئی اے کی دستاویز کے مطالعہ سے جو امریکہ کے فریڈم آف انفارمیشن ایکٹ (FOIA) کے تحت سی آئی اے کی ویب سائیٹ پر پوسٹ کی گئی ہے، پتہ چلتا ہے کہ راجیو گاندھی امریکہ اور اس وقت کے یو ایس ایس آر کی مداخلت نہیں چاہتے تھے۔
امریکہ کی ایف او آئی اے ہندوستان کے آر ٹی آئی ایکٹ کے مماثل ہے۔ 31 صفحات پر مشتمل سی آئی اے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ راجیو گاندھی جنوبی ایشیاء میں امریکہ اور یو ایس ایس آر کی مداخلت کے خلاف تھے۔ ہندوستان پاکستان کو حکمت عملی کی زبردست ڈھال تصور کرتا ہے اور وہ روس کی کسی بھی ایسی کوشش کی مخالفت کرے گا جس کے ذریعہ روس پاکستان میں اپنی اجارہ داری قائم کرے ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہیکہ روس کا یہ منصوبہ تھا کہ پاکستان کی اس وقت کی حکومت کا تختہ پلٹ دیا جائے اور اپنا رسوخ اور دبدبہ افغانستان سے بھی آگے تک قائم کرے۔ سی آئی اے کی یہ رپورٹ اپریل 1985ء میں تیار کی گئی تھی۔ روس ہندوپاک کے درمیان کشیدگی کو ہوا دینا چاہتا تھا تاکہ ہندوستان روس پر انحصار میں اضافہ ہوجائے۔ بہرحال جس وقت راجیو گاندھی نے مرحوم ضیاء الحق سے نیویارک اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے قت ملاقات کا منصوبہ بنایا اس وقت سی آئی اے کے تجزیہ کے مطابق راجیو گاندھی نے ہندوستانی عوام کے اس سخت نظریہ کو جو وہ پاکستان کے نیوکلیئر ہتھیاروں کے بارے میں رکھتے تھے
، ضیاء الحق سے کہنے میں ہچکچاہٹ محسوس کی تھی اور انہوں نے اس موضوع پر بات چیت سے گریز کیا تھا۔ اس موقع پر انتہائی خفیہ سمجھی جانے والی سی آئی اے کی دستاویز میں واضح طور پر کہا گیا تھا کہ راجیو گاندھی نے پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام پر ہندوستان کی تشویش کا کم سے کم تذکرہ تو ضرور کیا ہوگا اور یہ بھی کہا گیا کہ مرحوم ضیاء الحق نے بھی دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری پیدا کرنے کیلئے کچھ نہ کچھ مشورے یا تجاویز ضرور پیش کی ہوں گی جس کیلئے انہوں نے اعلیٰ سطحی سفارتی بات چیت کے وقتاً فوقتاً انعقاد پر بھی زور دیا ہوگا۔ یہ وہ باتیں ہیں جنہیں سیاسی تجزیہ نگار اور ماہرین گڑے مردے اکھاڑنے سے تعبیر کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہیکہ ماضی میں جو کچھ ہوا سو ہوا اگر موجودہ صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو ہندوپاک کے درمیان تعلقات میں کوئی خاص بہتری نظر نہیں آتی۔ گذشتہ ہفتہ ہی قومی سلامتی مشیران سطح کی بات چیت منسوخ ہوچکی ہے کیونکہ ہندوستان یہ نہیں چاہتا کہ پاکستانی قائدین کشمیر کے حریت قائدین سے کوئی مشاورت کریں۔