سائبر دھوکہ دہی سے معصوم شہریوں کو لوٹنے کا بازار گرم

ملازمت کا جھانسہ،فرضی فون نمبرات کا استعمال ،پولیس خاموش تماشائی
حیدرآباد 2 جنوری ( سیاست نیوز) سائبر دھوکہ دہی کے بعد دھوکہ بازوں نے اب نئے طریقہ کار اختیار کرتے ہوئے معصوم عوام کو لوٹنے کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ اخبارات میں پُر کشش اشتہار بالخصوص بیرون ملک ملازمتوں کے جھانسوں کے ذریعہ بیروزگار نوجوانوں کو راغب کرتے ہوئے دھوکہ بازوں کی جانب سے ہزاروں روپئے وصول کئے جارہے ہیں اور رقومات کی ادائیگی کے بعد روزگار کے متلاشی ان نوجوانوں کے فون نہیں اٹھائے جارہے ہیں۔ مسلسل فون کرتے ہوئے ملازمت کا مطالبہ کرنے والے نوجوانوں کو نقلی دستاویزات بذریعہ میل روانہ کرتے ہوئے یہ کہا جارہا ہے کہ وہ دستاویزات پر دیئے گئے نمبرات پر رابطہ قائم کریں ان نمبرات پررابطہ قائم ہونا انتہائی دشوار کن ثابت ہورہا ہے اور بسا اوقات ایسے نمبرات دیئے جارہے ہیں جن سے رابطہ قائم کرنے کیلئے فی منٹ 100 تا 200 روپئے بھی ادا کرنے پڑ رہے ہیں ٹولی کی جانب سے شارجہ، دبئی ،سنگاپور وغیرہ میںملازمت کی پیشکش کرتے ہوئے فون نمبرات اور فرضی لائسنس نمبر دیئے جارہے ہیں ۔ ضرورت مند جب اس نمبر پر رابطہ قائم کرتا ہے تو اسے سب سے پہلے پاسپورٹ کی نقل روانہ کرنے کا مشورہ دیا جارہا ہے اور پاسپورٹ کی نقل کی وصولی کے بعد فرضی انٹرویو کرتے ہوئے بھاری تنخواہ کا پیشکش کیا جارہا ہے۔ اس انٹرویو میں کامیاب ہونے کی اطلاع فراہم کرنے کے بعد ملازمت کے خواہشمند نوجوانوں کو اس بات کی اطلاع دی جارہی ہے کہ انہیں جو ویزا حاصل ہوگا وہ مفت نہیں ہے بلکہ اس کیلئے انہیں 25 تا 30 ہزار روپئے ادا کرنے ہوں گے ۔ ضرورت مند نوجوان اپنے انتخاب کی آس میں اس بات کیلئے رضامند ہورہے ہیں۔ جیسے ہی نوجوان ویزا خریدنے کیلئے تیار ہوتے ہیں انہیں کہا جاتا ہے کہ وہ ٹھگوں کی ٹولی کی جانب سے فراہم کردہ پتہ پر موجود ڈائگناسٹک سنٹر میں میڈیکل کروالیں قبل ازیں ویزا کے لئے درکار رقم کا کم از کم 50 فیصد حصہ بذریعہ اکاونٹ منتقل کریں ۔ اکاونٹ میں رقم کی منتقلی کے فوری بعد بذریعہ ای میل ڈائگناسٹک سنٹر کا پتہ فراہم کیا جاتا ہے جہاں 5 تا 10 ہزار روپئے وصول کرتے ہوئے بیرون ملک ملازمت کے خواہشمند نوجوان کے مختلف ٹسٹ کئے جاتے ہیں اور اندرون ایک ہفتہ ایک ایسی رپورٹ نوجوان کے حوالے کردی جاتی ہے جس کے مطابق وہ بیرون ملک خدمات کی انجام دہی کیلئے طبی اعتبار سے فٹ نہیں ہے ۔ اس رپورٹ کی موصولی کے بعد نوجوان خاموشی اختیار کرلیتے ہیں یا پھر بعض لوگ ویزے کیلئے ادا کردہ رقم کی واپسی کا اصرار کرتے ہیں جس پر ٹھگوں کی ٹولی ان نوجوانوں کو گالی گلوچ کرتے ہوئے خاموش کروادیتی ہے ۔ سائبر کرائم محکمہ پولیس کے علاوہ خفیہ اداروں کو چاہئے کہ وہ اس طرح کے ٹھگوں کی ٹولیوں کا تعاقب کرتے ہوئے معصوم عوام کو ان کا شکار ہونے سے بچانے کے اقدامات کریں۔