حیدرآباد ۔8 ۔ اپریل (سیاست نیوز) یونائٹیڈ مسلم فورم کی متحدہ مجلس عمل نے نلگنڈہ میں 5 زیر دریافت مسلم نوجوانوں کی انکاؤنٹر میں ہلاکت کے واقعہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ مجلس عمل کا ہنگامی اجلاس آج حیدرآباد میں منعقد ہوا جس میں اس مبینہ فرضی انکاؤنٹر کی سی بی آئی یا پھر ہائی کورٹ کے برسر خدمت جج کے ذریعہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ متحدہ مجلس عمل نے اس واقعہ کے سلسلہ میں گورنر اور چیف منسٹر سے نمائندگی کا بھی فیصلہ کیا ہے اور ملاقات کیلئے وقت طلب کیا گیا ہے۔ جناب محمد عبدالرحیم قریشی کنوینر متحدہ مجلس عمل و صدر تعمیر ملت نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ پانچ مسلم نوجوانوں کو انکاؤنٹر میں ہلاکت پولیس کی جانب سے صفاکانہ قتل ہے اور اسے حقیقی انکاؤنٹر ثابت کرنے کی پولیس کی کہانی کو ہرگز قبول نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ مجلس عمل نے گزشتہ دنوں سوریہ پیٹ میں بعض غیر سماجی عناصر کے ہاتھوں پولیس ملازمین کی ہلاکت کی بھی یکساں طور پر مذمت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش میں ٹاملناڈو سرحد کے قریب پولیس انکاؤنٹر میں 20 افراد کو ہلاکت کی بھی اجلاس میں مذمت کی گئی ۔ انہوں نے کہا کہ زیر دریافت مسلم قیدیوں پر پولیس سے ہتھیار چھیننے اور فرار ہونے کی کوشش کا الزام بے بنیاد ہے کیونکہ ان نوجوانوں کے ہاتھ ہتھکڑیوں سے باندھے ہوئے تھے اور وہ ہتھیار چھیننے یا پھر فراری کے موقف میں نہیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی ویان میں منصوبہ بند انداز میں ان نوجوانوں کو نشانہ بنایا گیا جو واضح طور پر پولیس کی جانب سے کیا گیا قتل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملزمین کو سزا دینا عدالتوںکا کام ہے لیکن یہاں پولیس نے اپنے حدود سے تجاوز کرتے ہوئے غیر قانونی کارروائی کی۔
جناب رحیم قریشی نے اس معاملہ کی غیر جانبدارانہ تحقیقات اور حقائق کو منظر عام پر لانے کیلئے پولیس کارروائی سے متعلق تمام شواہد اور ریکارڈ کو فوری طور پر محفوظ کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ شواہد کو مٹانے کی کوشش کامیاب نہ ہوسکی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کی اس کارروائی کا مقصد دراصل چیف منسٹر اور حکومت کی نیک نامی متاثر کرنا ہے ۔ انہوں نے خاطی پولیس، عہدیداروں اور ملازمین کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ۔ کنوینر مجلس عمل نے کہا کہ اس واقعہ کے سلسلہ میں انصاف حاصل کرنے کیلئے تمام قانونی اور جمہوری طریقے اختیار کئے جائیں گے۔ اجلاس میں شریک مختلف تنظیموں اور جماعتوں کے قائدین کا یہ احساس تھا کہ پولیس نے سوریہ پیٹ میں اپنے ساتھیوں کی ہلاکت کا بدلہ لینے کیلئے انتقامی کارروائی کی ہے ۔ ان کہنا تھا کہ مجلس عمل پولیس ملازمین کی ہلاکتوں کی یکساں طور پر مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش حکومت نے صندل کی لکڑی کے اسمگلرس کے نام پر 20 افراد کو جس انداز میں ہلاک کیا ہے ، وہ غیر انسانی ہے۔
اگر وہ اسمگلرس تھے تو پولیس کو چاہئے تھا کہ انہیں گرفتار کرتی۔ مہلوک نوجوانوں کے مقدمہ کی پیروی کرنے والے وکیل نے بتایا کہ مقدمہ کی سماعت آخری مرحلہ میں تھی اور اندرون ایک ماہ فیصلہ کا امکان تھا۔ ایک نوجوان کے والد نے چیف جسٹس ہائیکورٹ اور انسانی حقوق کمیشن میں درخواست پیش کرتے ہوئے ان کے فرزند کی جان کو خطرہ سے واقف کرایا تھا۔ ایک نوجوان نے 6 اپریل کو ورنگل جیل سے اسے چرلہ پلی یا چنچل گوڑہ جیل منتقل کرنے کی درخواست کی تھی۔ مجلس عمل کے قائدین نے کہا کہ نلگنڈہ میں پولیس کی اس کارروائی کی غیر جانبدارانہ تحقیقات ضروری ہے تاکہ حقائق اور خاطیوں کو منظر عام پر لایا جاسکے۔ مجلس عمل کے قائدین نے کہا کہ انصاف کے حصول کیلئے تمام جمہوری راستے اختیار کئے جائیں گے اور چیف منسٹر و گورنر سے ملاقات کے بعد آئندہ حکمت عملی طئے کی جائے گی ۔ قائدین نے اس فرضی انکاؤنٹر کے مسئلہ پر حکومت سے اپنا موقف واضح کرنے کا مطالبہ کیا ۔ اجلاس میں مولانا سید اکبر نظام الدین حسینی صابری امیر جامعہ نظامیہ ، مولانا حسام الدین ثانی جعفر پاشاہ ، مولانا قبول پاشاہ شطاری ، مولانا صفی احمد مدنی ، مولانا اولیاء حسینی مرتضیٰ پاشاہ ، مولانا سجاد پاشاہ ، مولانا حیدر رضا آغا، مولانا سعید قادری ، جناب ضیاء الدین نیر ، جناب رحیم الدین انصاری اور دوسروں نے شرکت کی۔