نئی دہلی۔ 07ستمبر ۔ ( سیاست ڈاٹ کام ) سینئر ایڈوکیٹ بھیم سنگھ نے کہا کہ سپریم کورٹ نے زیرقیادت قیدیوں کی رہائی کی ہدایت دے کر انصاف کے تقاضہ کو پورا کیا ہے جو قیدی مقدمات کی سماعت کے دوران اپنی سزا کی مدت کا نصف حصہ جیل میں گذارچکے ہیں انھیں رہا کردیا جانا چاہئے ۔ سپریم کورٹ کا یہ فیصلہ شہری حقوق کے تحفظ اور فطری انصاف کے اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی ایک شاندار مثال ہے ۔ بھیم سنگھ نے جن کی درخواست پر سپریم کورٹ کی جانب سے یہ ’’تاریخی‘‘ حکم جاری ہوا ہے کہا کہ یہ فیصلہ ایک ایسے وقت آیا جب اس سلسلہ میں عالمی سطح پر مطالبہ کیا جارہا تھا اور تعزیرات ہند کی دفعات اور طریقہ کار اور ضابطہ میں ترمیمات لائی جائیں ۔ انھوں نے کہا کہ غریب قیدی برسوں سے قانون کی بعض خرابیوں کی وجہ سے جیلوں میں مقید ہیں۔ پرانے قوانین کی جو 20 سال پرانے ہوں آج کے دور میں کوئی اہمیت نہیں رکھتے ۔ 5 ستمبر کو دیئے گئے حکم کو نہ صرف تاریخی کہا جاسکتا ہے بلکہ یہ وقت کا تقاضہ ہے ۔ موجودہ دور میں شہری آزادی کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے ۔ فطری انصاف کے اصولوں پر عمل آوری کی جائے ۔ بھیم سنگھ نے جو جموںو کشمیر نیشنل پنتھرس پارٹی کے صدر بھی ہیں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلہ سے کئی غریب قیدیوں کی رہائی کی راہ ہموار ہوگی ۔ سینئر ایڈوکیٹ بھیم سنگھ خود بھی پاکستانیوں کے بشمول بیرونی شہریوں کی برسوں سے محروس کی زندگی اور اس کاز کیلئے کام کرتے آرہے ہیں ۔ ان کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کا یہ حکم ایک اختراعی و انقلابی قدم ہے ۔