سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ بکر نے اپنی زوجہ ہندہ کو نکاح میں رکھتے ہوئے اپنی مذکورہ حقیقی بھانجی سے نکاح کرلیا ہے، جبکہ وہ بھانجی خود دوسرے فرد کے نکاح میں ہے ، کیونکہ اس کا طلاق یا خلع نہیں ہوا ہے۔
ایسی صورت میں شرعا کیا حکم ہے ؟
جواب: بشرط صحت سوال مذکورہ در سوال ہندہ کی بھانجی منکوحۃ الغیرہے۔ منکوحۃ الغیر کا نکاح کسی سے بھی شرعا جائز نہیں، کیونکہ یہ نکاح، نکاح فاسد ہے۔
ہندہ کے بکر کی زوجیت میں رہتے ہوئے اس (ہندہ) کی حقیقی بھانجی سے جو نکاح ہوا ہے، وہ شرعا جائز نہیں۔ مذکورہ بھانجی اگر غیرشادی شدہ ہوتی یا مطلقہ اور خلع یافتہ ہوتی، تب بھی اس سے نکاح بکر کیلئے جائز نہیں۔
مذکورہ درسوال صورت میں دو حرمتیں جمع ہوگئی ہیں۔ ایک تو وہ (ہندہ کی بھانجی) بکر کی زوجہ کی حقیقی بھانجی ہونے کی وجہ سے حرمت ہے۔ دوسری وہ منکوحۃ الغیر ہے۔ تاتار خانیہ جلد ۳ ص ۱۱ میں ہے: وأما النکاح الفاسد نحو ما اذا تزوجھا فی النکاح الغیر او عدۃ الغیر۔ مذکورہ کتاب کے ص ۲ میں ہے: واذا جمع بین امرأتین فی النکاح فالاصل فی جنس ھذہ المسائل ان کل امرأتین لو صورت احداھما من ہذا الجانب أو من ذلک الجانب ذکر ا یحرم النکاح بینھما برضاع أو نسب لم یجز الجمع بینھما۔
مذکورہ نکاح میں اگر مباشرت نہ ہوئی تو مہر اور عدت کا لزوم نہیں ہے۔ اگر مباشرت ہوئی ہے، تو مہر مقرر اور مہر مثل میں جو کم ہو اس کی ادائی بکر پر لازم رہے گی۔ اور مذکورہ بھانجی پر عدت گزارنا بھی لازم رہیگا۔ کہ وہ عدت کی تکمیل تک اپنے شوہر سے دور رہیگی۔ دونوں پر لازم ہے کہ فوری علحدہ ہوجائیں۔
غیر مسلم سے نکاح باطل و حرام ہے
سوال : کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک مسلم لڑکی ہندہ اور ایک غیرمسلم لڑکا، ایک دوسرے کو پھول پہنا کر شادی کئے۔
مسلم پرسنل لاء کے مطابق مذکورہ رشتۂ شادی جائز کام ہوا یا نہیں ؟
مذکورہ رشتۂ شادی کیلئے کیا حکم ہے ؟
اور اس کے انقطاع کیلئے کیا طلاق وغیرہ کی شرعا ضرورت ہے ؟
جواب: مسلم لاء (اسلامی قانون) کے مطابق مسلمان لڑکی کا نکاح غیرمسلم کے ساتھ باطل و حرام ہے۔ اﷲ سبحانہٗ و تعالیٰ کا ارشاد ہے : ولا تنکحوا المشرکین حتی یؤمنوا۔ (سورۃ البقرہ آیت ۲۲۱)۔
صورت مسئول عنہا میں ہندہ اور مذکورہ درسوال غیرمسلم لڑکے کے درمیان جو شادی کا رشتہ مذکورہ درسوال طریقہ پر ہوا ہے ، وہ شرعا جائز نہ ہونے کی بناء منعقد نہیں ہوا۔ مسلم لاء (اسلامی قانون) کی رو سے وہ شوہر اور بیوی نہیں ہے۔ طلاق یا خلع وغیرہ شرعاً منعقد نکاح کے انقطاع کیلئے مشروع ہے۔ ناجائز و حرام رشتہ سے نکاح ثابت نہیں۔ اسلئے مسلم لڑکی پر شرعاً لازم ہے کہ وہ فوری غیرمسلم مذکورہ لڑکے سے علحدہ ہوجائے۔ اس علحدگی کے لئے اسلامی قانون کی روشنی میں طلاق یا خلع کی شرعا ضرورت نہیں۔
فقط واﷲ أعلم بالصواب