زمین کھسکنے پر سینکڑوں اموات پر زندہ بچ جانے والوں کا سوگ

آب باریک (افغانستان)۔ 4؍مئی (سیاست ڈاٹ کام)۔ زمین کھسکنے کے واقعات جن میں سینکڑوں افراد زندہ دفن ہوگئے، شمالی افغانستان کے ایک دیہات میں مرحوم رشتہ داروں کا سوگ منانے کے لئے زندہ بچ جانے والے افراد سینکڑوں کی تعداد میں جمع ہوگئے تھے جب کہ امدادی ٹیم نے 700 بے گھر خاندانوں کی دیکھ بھال شروع کردی۔ صوبہ بدخشاں کے دیہات آب باریک کا بیشتر حصہ جمعہ کے دن تیز رفتار زمین کھسکنے کے واقعات اور پہاڑی کے دامن میں تیز رفتار انہدام کی وجہ سے تقریباً 300 مکان زمین دوز ہوگئے۔ سرکاری عہدیداروں نے فی الحال ہلاکتوں کی تعداد 300 بتائی ہے اور انتباہ دیا ہے کہ اس میں مزید سینکڑوں کا اضافہ ہوسکتا ہے۔

ابتدائی خبروں کے بعد جن کے بموجب 2,500 افراد فوت ہوچکے ہیں، زبردست ہجوم دور افتادہ آفت سماوی سے متاثرہ مقام پر جمع ہوگیا تھا جہاں گہری کیچڑ نے مکانوں کو ڈھانک دیا ہے اور بے بسوں کی مدد کی کوشش جاری ہے۔ صرف چند نعشیں ملبہ سے برآمد کی جاسکیں۔ اپنے باپ کے تباہ مکان کے قریب گریہ و زاری کرتی ہوئی 40 سالہ تین بچوں کی ماں بیگم نساء نے اس لمحہ کو جس میں پورا دیہات کیچڑ کی دیوار تلے دب گیا ہے، انتہائی المناک قرار دیا۔ اس نے کہا کہ وہ اپنے گھر کی کھڑکی میں بیٹھی دوپہر کا کھانا کھارہی تھی، جب اچانک اس نے ایک زبردست گرج دار آواز سنی اور اسے محسوس ہوا کہ اس کا دیہات زمین کھسکنے سے متاثر ہوگیا ہے۔ اس نے اپنے ارکان خاندان کو آواز دے کر خود کو بچانے کے لئے کہا، لیکن کافی دیر ہوچکی تھی۔ اس کی ماں، باپ، چچا اور خاندان کے پانچ ارکان کیچڑ تلے دب کر ہلاک ہوگئے۔ مقامی افراد اور ہنگامی حالات کارکنوں نے پھاؤڑے استعمال کرتے ہوئے زندہ بچ جانے والوں کو کھودکر نکالنے کی کوشش کی، لیکن ناکام رہے۔ راحت رسانی کام صرف 700 بے گھر خاندانوں کی مدد کرنے تک محدود رہا۔ کل سے خیمے، غذائی اشیاء اور پانی آنا شروع ہوگیا۔ افغانستان اور بین الاقوامی امدادی گروپس نے دیہات کے لئے رسد روانہ کی ہیں۔ کئی خاندانوں نے کھلے آسمان تلے رات گزاری۔ مقامی شہری اور دورہ کرنے والے عہدیداروں کو خوف ہے کہ غیر مستحکم پہاڑی علاقہ میں آئندہ دنوں میں زمین کھسکنے کے مزید واقعات پیش آسکتے ہیں۔

گورنر شاہ ولی اللہ ادیب نے کہا کہ 300 افراد کی فہرست تیار کرلی گئی ہے جن کے ہلاک ہونے کا یقین ہوچکا ہے۔ مزید تلاش اور بچاؤ کارروائی جاری نہیں رکھی جاسکتی، کیونکہ مکان کئی میٹر کیچڑ تلے دفن ہوچکے ہیں۔ مرحومین کے لئے دعائے مغفرت کی جائے گی اور اس علاقہ میں ایک اجتماعی قبر بنائی جائے گی۔ کئی دیہاتیوں نے دو مساجد میں نماز جمعہ ادا کی جب کہ یہ مسجدیں زبردست کیچڑ تلے دفن ہوکر ان کا مقبرہ بن گئیں۔ زمین کھسکنے کے واقعات سے وہ افراد بھی متاثر ہوئے جو ضرورت مندوں کی مدد کے لئے دوڑ پڑے تھے۔ افغانستان میں آج قومی سطح پر یوم سوگ کا اعلان کیا گیا۔ صدر افغانستان حامد کرزئی نے مہلوکین کے ورثاء سے اظہار تعزیت کیا۔ اقوام متحدہ کا سفارت خانہ برائے افغانستان کہہ چکا ہے کہ اس کے ارکان عملہ مصیبت زدہ مقام پر پہنچ چکے ہیں۔ ان کے ہمراہ افغان ہلال احمر تنظیم اور دیگر امدادی گروپس ہیں۔