ریونت ریڈی کے خلاف انکم ٹیکس کارروائی سے ٹی آر ایس کا کوئی تعلق نہیں

کانگریس قائدین حقائق جاننے کے باوجود الزام تراشی میں مصروف، رکن پارلیمنٹ بی سمن کی پریس کانفرنس
حیدرآباد۔28 ستمبر (سیاست نیوز) ٹی آر ایس رکن پارلیمن بی سمن نے کانگریس قائد ریونت ریڈی اور ان کے رشتہ داروں کی قیام گاہوں پر انکم ٹیکس کے دھاوئوں میں ٹی آر ایس کے ملوث ہونے کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کی اس کارروائی سے ٹی آر ایس کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بی سمن نے کانگریس قائدین کے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا اور کہا کہ کانگریس قائدین کا رویہ ایسا ہے جیسے خود چور دوسروں کو چور کہہ کر پکارے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں ٹی آر ایس کے رکن پارلیمنٹ پی سدھاکر ریڈی کی قیام گاہ پر بھی انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ کے دھاوے ہوئے تھے۔ یہ ڈپارٹمنٹ ریاستی حکومت کے تحت نہیں آتا بلکہ یہ مرکزی حکومت کا ادارہ ہے۔ یہ جانتے ہوئے بھی کانگریس قائدین عوامی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے ٹی آر ایس پر الزامات عائد کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس کی ادائیگی میں جو بھی بے قاعدگیاں کرتے ہیں ان کے خلاف کارروائی کی جاتی ہے۔ اس سے ٹی آر ایس حکومت کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ریونت ریڈی کئی غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ہوکر بھاری رقومات حاصل کرچکے ہیں۔ کانگریس قائدین کو اس بات کا بخوبی علم ہے۔ اس کے باوجود وہ ریونت ریڈی کی تائید میں بیانات دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نوٹ برائے ووٹ معاملہ میں ریونت ریڈی کو رنگے ہاتھوں گرفتار کیا گیا اور مقدمہ ابھی بھی برقرار ہے۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو انہیں انتخابات میں حصہ لینے سے نااہل قرار دینا چاہئے۔ ریونت ریڈی کو جیل میں ہونا چاہئے، چندرا بابو نائیڈو کے اشارے پر وہ کئی بدعنوانیوں میں ملوث رہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ہمدردی حاصل کرنے کے لیے لاکھ الزامات تراشی کرلے لیکن اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ کوڑنگل میں عوام ریونت ریڈی کو شکست سے دوچار کردیں گے۔ انہوں نے صدر کانگریس راہول گاندھی سے مطالبہ کیا کہ وہ ریونت ریڈی کو پارٹی سے خارج کرتے ہوئے اپنی سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا چاہئے۔ جانا ریڈی گزشتہ 40 برسوں سے سیاست میں ہیں لیکن آج تک ان کے خلاف انکم ٹیکس کے دھاوے نہیں ہوئے۔ سمن نے بتایا کہ ایک ہی ایڈریس پر 18 کمپنیاں قائم کرتے ہوئے غیر قانونی کاروبار کا انکشاف ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ کے دھاوئوں میں کئی سنسنی خیز انکشافات ہوئے جس میں گمراہ کرتے ہوئے بینکوں سے قرض حاصل کیا گیا۔ 2009ء انتخابات کے حلف نامہ میں ریونت ریڈی نے 3.6 کروڑ کے اثاثہ جات ظاہر کیے تھے جبکہ 2014ء میں یہ اثاثہ جات بڑھ کر 13.2 کروڑ ہوگئے۔ ٹی آر ایس کے ایک اور سینئر قائد جی رام چندر رائو نے ریونت ریڈی سے اثاثہ جات میں اضافہ کی تفصیلات پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یوتھ کانگریس کے ایک عام ورکر سے لے کر آج تک ریونت ریڈی کے اثاثہ جات میں کس طرح اضافہ ہوا ہے، یہ عوام جاننا چاہتے ہیں۔